بہاولپور (آئی این پی)وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ نیب حکام سرکاری افسران کو ڈراتے ہیں، نیب کو اپنا کام ذمہ داری سے کرنا چاہیے، تصدیق کے بغیر معصوم لوگوں کو تنگ کرنا ناقابل برداشت ہے،سرکاری افسران کو ڈرانا یا خوفزدہ کرنا ٹھیک نہیں، چیئرمین نیب کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،حکومت سرکاری افسران کو ڈرانے پر نیب کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کر سکتی ہے،ووٹ عوام دیتے ہیں،حکومت کوئی اور توڑ دیتا ہے، اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے ،حکومت کوئی پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا بستر ہے،میرا سب کچھ پاکستان تھا ،مجھے پاکستان سے 7سال باہر رکھا گیا،جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، آجکل نئے نئے سیاستدان پیدا ہو گئے ہیں،جو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں بولتے،جھوٹ کی سیاست عوام جلد سمجھ جاتے ہیں،جو نہیں سمجھ سکے وہ سمجھنے کی کوشش کریں،2018ء تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ یقینی بنائیں گے،بہاولپور جھیل کیلئے 60کروڑ روپے جاری کئے جائیں گے،کاشتکاروں کی بہتری کیلئے صرف اعلان ہی نہیں بلکہ ان پر عمل بھی کیا، کاشتکار اگر خوشحال زندگی نہیں گزارے گا تو ملک کا نظام کیسے چلے گا،عالمی ادارے پاکستان کی بہتری کا اعتراف کرنے لگے، اقتصادی راہداری سے پاکستان کو وسطی ایشیاء سے جوڑیں گے،ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے پاکستان کی شفافیت کو تسلیم کیا، ثابت ہوا کہ عوام کے خون پسینے کی کمائی درست جگہ استعمال ہو رہی ہے۔وہ منگل کو بہاولپور میں مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی پر بہت خوشی ہے اور نومنتخب بلدیاتی نمائندوں سے بہت امیدیں ہیں، نظام کی کامیابی کیلئے بلدیاتی نمائندوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے اور حکومت اس سلسلے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ درمیانی مدتوں میں حکومتیں کمزور ہو جاتی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے مسلم لیگ (ن) کو اتنی بڑی کامیابی سے نوازا ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس کامیابی پر ہمیں سجدہ ریز ہونا چاہئے ، گیس سے بجلی پیدا کرنے کے 3 منصوبے زیر تکمیل ہیں اور اگلے سال 3600 میگاواٹ کے 3 مزید منصوبے بھی شروع کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کا بحران کیوں پیدا ہوا؟ پچھلی حکومتوں نے اتنی غفلت اور لاپرواہی کی کہ انہوں نے پاکستان کے لوگوں کے گھروں کی روشنیوں کو بند کر دیا اور نوبت 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تک جا پہنچی جس کے نتیجے میں ناصرف لوگوں کو گھروں میں تکلیف ہوتی ہے بلکہ کاشتکار کا ٹیوب ویل نہیں چلتا، فصلوں کو نقصان پہنچتا ہے، انڈسٹری نہیں چلتی، ایکسپورٹس نہیں ہوتیں اور پروڈکش ختم ہو جاتی ہے اور جب پروڈکش نہیں ہو گی تو روزگار کہاں سے ملے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ ایک وہ بھی حکومت آئی جس نے کہا کہ 7 نکاتی ایجنڈا دے رہے ہیں جس پر عمل کر کے پاکستان میں ترقی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے جو کہا کہ سات نکاتی ایجنڈے کے تحت ترقی کریں گے وہ 8 سالوں میں کہیں نظر نہیں آیا اور عوام مزید بدحال ہو گئے، پاکستان دہشت گردی کا شکار ہو گیا اور اندھیرے پھیل گئے۔ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی اور تاریکی نے اپنا گھر بنا لیا، پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی جو کچھ ہوا وہ آپ نے دیکھا اور بھگتا بھی اور انہوں نے بھی بجلی بحران سمیت دیگر مسائل ختم کرنے پر کوئی توجہ نہ دی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ حکومت پھولوں کی سیج نہیں ہے ، یہ کانٹوں کابستر ہے اور ذمہ داری ہے جو کندھوں پر آتی ہے اور جو اس ذمہ داری میں سروخرو نہیں ہوتا تو اللہ نے سب سے پہلے پوچھ کرنی ہے، اللہ پوچھے گا کہ میں نے تمہیں اختیار دیا تو تم نے اس عوام کی خدمت کیوں نہیں کی، بدحالی کے شکار طبقے کیلئے کوئی کام کیوں نہ کیا، وزیراعظم کا اختیار وہ نہیں جو 90 کی دہائی میں ہوتا تھا، اس دور میں اور آج کے دور میں وزیراعظم کے اختیارات میں بہت فرق ہے لیکن ہم نے راستہ نکالنا ہے اور آگے بڑھنا ہے اور بجلی کی قلت کو دور کرنا ہے، رکاوٹیں بہت ہیں لیکن ہم اپنا راستہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب زندگی بچانے کی بات آئے تو جھوٹ بولنے کی اجازت ہے لیکن ایسی نوبت کبھی نہیں آئی اور نہ ہی کبھی جھوٹ کی سیاست پر اعتماد کیا لیکن اب ایسے سیاستدان پیدا ہو گئے جو جھوٹ کے علاوہ کچھ بولتے نہیں، ایسی سیاست بہت جلد عوام سمجھ جاتے ہیں اور سمجھ گئے ہیں اور جو نہیں سمجھے وہ سمجھنے کی کوشش کریں، دشمنی میں باتیں نہیں کرنا نہ مجھ میں دشمنی ہے اور ہمیشہ سچ بات کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا کہ بجلی بحران کے خاتمے کیلئے ایک سال کی بات کر دیں کبھی کہا گیا کہ دو سال کی بات کر دیں لیکن میں نے کہا کہ جھوٹ نہیں بولنا جو بھی معاملہ وہ سچ ہونا چاہئے اس قوم کو بالکل ٹھیک بتایا کہ ہمیں بجلی کے معاملے کو ٹھیک کرنیکیلئے کم از کم 5 سال چاہئیں اور پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی حکومت میں بجلی بحران پر قابو پا لیں اور اس مقصد کیلئے دن رات کام کر رہے یں اور پوری امید بھی ہے کہ پانچ سالوں میں بجلی کی کمی کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے سچ بولنے پر ہی حکومت ملی اور اگر ووٹ لینے کیلئے بجلی بحران کے خاتمے کیلئے کم مدت کا اعلان کرتا تو شاید ووٹ ہی نہ ملتے کیونکہ سچ کا ایک مقام اور عظمت ہے اور سچ بولنے کے بعد عوام کی خدمت کریں تو اللہ تعالیٰ اس کا صلہ ضرور دیتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو بجلی کا بحران تھا، معیشت خطرے سے دوچار تھی اور دہشت گردی عروج پر تھی لیکن ہم نے اللہ پر بھروسہ کر کے یہ عزم کیا کہ پاکستانی قوم کو ان تمام مسائل سے نجات دلائیں گے، بجلی کی قلت سے نجات دلائیں گے، پاکستان سے غربت بیروزگاری سے بھی نجات دلائیں گے، اللہ سے دعا کی اور اس نے صحیح راستہ دکھایا اور آج بجلی کے بحران میں کمی ہوئی ہے اور دہشت گردی بھی خاتمے کے قریب ہے جبکہ اور غربت اور پسماندگی بھی ختم ہو رہی ہے، میں کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ 99ء تک ہماری پالیسیاں کامیاب تھیں، ایک دفعہ بینظیر بھٹو شہید کی حکومت آئی جبکہ 1991ء میں مجھے وزرات عظمیٰ ملی جس پر ہم نے بڑی اچھی پالیسیوں کا آغاز کیا، معیشت ٹھیک کی اور پاکستان میں موٹروے کا آغاز ہوا، ڈیمز بننے کا آغاز ہوا، پھر 93ء میں ہماری حکومت ختم ہوئی اور پھر 97ء میں ہماری حکومت آئی اور پھر پاکستان دفاعی لحاظ سے طاقتور بن گیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایٹمی قوت سے نوازا۔ حکومتیں توڑنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور پاکستانی عوام کی منتخب حکومت کو کام کا بھرپور موقع ملنا چاہئے کیونکہ اگر بغیر کسی رکاوٹ کے کسی بھی حکومت کو موقع دیا جاتا تو آج پاکستان کی تقدیر بدلی ہوتی اور یہ سب مسائل بہت پیچھے رہ گئے ہوتے اورترقی کے میدان میں کہیں آگے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ 14 سال مجھے عوام کی خدمت سے محروم رکھا گیا، ایسا شخص جس کیلئے پاکستان ہی سب کچھ ہو اس کیلئے 7 سال پاکستان سے باہر رہنا ناقابل تصور ہے اور ذرا سوچیں کہ اس شخص پر کیا گزر رہی ہو گی اور اگر زندگی کے 14 قیمتی سال اس قوم کی خدمت پرصرف کرتا تو شاید آج بہت پرسکون ہوتا کہ میں نے اپنی زندگی کے سارے سال قوم کی خدمت میں صرف کئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موٹروے ملتان سے گزرے اور اوچ شریف سے بھی گزر رہی ہے اور پوری کوشش ہے کہ اسی موٹروے کو بہاولپور کے ساتھ ملائیں کیونکہ سڑکیں بننے سے فاصلے کم ہوتے ہیں اور پھر دل قریب آتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پشاور سے لاہور تک موٹروے ہم نے بنائی جو 98 میں مکمل ہو گئی اور اس کے بعد وہ وہیں کھڑی ہو گئی جس پر کسی نے توجہ نہ دی اور کوئی حکومت اسے بنا نہ سکی لیکن آج پھر پاکستان مسلم لیگ (ن) ہی بنا رہی ہے، بلوچستان میں سڑکوں کا جل بچھ رہا ہے جو بڑے اعزاز کی بات ہے کیونکہ جن دنوں میں وہاں سڑکوں کا جال بچھایا گیا ان دنوں دہشت گردی عروج پر تھی، مزدور کام کر رہے ہوتے تھے اور حملہ ہو جاتا تھا جس سے جانی نقصان بھی ہوتا اور کام میں خلل بھی پڑتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا مخلص اور سچا دوست ہے جو پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور ہم چین کی دوستی پر جتنا فخر کریں اتنا کم ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف دنیا کر رہی ہے اور چینی کمپنیاں اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ ہم پاکستان میں جتنی تیزی سے کام کر رہی ہیں اتنی تیزی سے چین میں بھی ترقیاتی کام مکمل نہیں کئے جاتے۔ اس موقع پر انہوں نے نیب سے متعلق بھی گفتگو کی اور کہا کہ نیب اپنا کام دیانتداری سے کرے، غلط کیسوں میں لوگوں کو پکڑا جاتا ہے، یہ ٹھیک نہیں ہے، نیب والے سرکاری افسران کو ڈراتے ہیں اور معصوم لوگوں کے گھروں میں گھس کر انہیں تنگ کرتے ہیں جو کسی صورت درست نہیں، تصدیق کے بغیر معصوم لوگوں کو تنگ کرنا ناقابل برداشت ہے، چیئرمین نیب ایسی شکایتوں کا نوٹس لیں۔(اح)