خبرنامہ پاکستان

نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے: قمر زمان

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس سے معاشی صورتحال، معیار زندگی اور سماجی انصاف کو شدید نقصان ہوتا ہے نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اس لئے نیب نے نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹی اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بدعنوانی کی روک تھام میں نوجوانوں کے کردار کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار میں نیب کی ڈائریکٹر جنرل برائے آگہی و تدارک عالیہ رشید ،ریکٹربین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی ، سینئر فیکلٹی ممبران اور بڑی تعداد میں طلباء نے سیمینار میں شرکت کی۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیب معاشرہ سے اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے مسلسل متعلقہ فریقوں کی شمولیت سے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، نیب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، یہ پالیسی آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے آگاہی اور تدارک پر توجہ مرکوز کی ہے، نیب نے سسٹم میں بدعنوانی کی مؤثر روک تھام کیلئے ایک سمت متعین کی ہے، آگاہی مہم کے تحت ملک بھر میں نسل نو کے رہنماؤں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، بدعنوانی کے خلاف مہم 2015ء سے تمام بیوروز میں شروع کی گئی ہے، معاشرہ میں بدعنوانی کے منفی اثرات سے نوجوانوں میں آگاہی کیلئے مختلف سیمینارز، لیکچرز اور تقریبات منعقد کی گئی ہیں، نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام مختلف ذرائع پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، سیمینارز، قومی شناختی کارڈز، ڈرائیونگ لائسنسوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے ذریعے کامیابی سے پہنچایا گیا ہے۔، یہ تاثر عام ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کی بڑی وجہ بدعنوانی ہے، اس سے معاشی صورتحال، معیار زندگی اور سماجی انصاف کو شدید نقصان ہوتا ہے، یہ صرف کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں تمام معاشرے اور معیشتیں اس سے متاثر ہو رہی ہیں، اگر کوئی ملک غیر ملکی سرمایہ کاری سے پائیدار سماجی و معاشی ترقی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے ہر قیمت پر بدعنوانی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک بدعنوانی کے برے اثرات سے بچنے کے بڑے چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، زیادہ ترقی یافتہ ملکوں نے پائیدار اقدامات جیسا کہ بنیادی ڈھانچہ کی ترقی پر عمل کرتے ہوئے اس کے سائز اور مواقع کو کم کر دیا ہے تاہم ترقی پذیر ملکوں میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے، یہ معاشرے اور کمیونٹی میں عدم مساوات کی بڑی وجہ ہے، بدعنوانی اور اختیارات سے تجاوز بڑے چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کسی بھی معاشرہ میں گڈ گورننس کے بالکل برعکس ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوانی کی روک تھام اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی روک تھام کیلئے نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت پریوینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں جو کہ سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قواعد و ضوابط میں ترامیم تجویز کرتی ہیں، یہ کمیٹیاں سرکاری اداروں، محکموں اور وزارتوں جیسا کہ صحت، تعلیم، وزارت مذہبی امور و ہم آہنگی، محکمہ پولیس اور محکمہ کوآپریٹو میں عوام کے ساتھ بہتر رابطہ کیلئے تشکیل دی گئی ہیں۔ یہ پریوینشن کمیٹیاں نیب، سینئر سرکاری افسران، متعلقہ شعبہ کے ماہرین اور نمایاں شخصیات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے علاقائی بیوروز میں بھی سفارشات کیلئے مختلف پریوینشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نصاب میں بدعنوانی کی روک تھام کے مضمون کی شمولیت کیلئے وفاقی وزارت تعلیم کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں، اس مفاہمت کی یادداشت کے تحت نیب اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں میں نوجوانوں میں بدعنوانی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کیلئے مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں نیب کی فعال اصلاحات کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے، نیب کی کوششوں سے پلڈاٹ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، مشال اور عالمی اقتصادی فورم نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ 29 فیصد پولیس اور 26 فیصد دیگر سرکاری محکموں پر اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی قانون پر عملدرآمد کی کوششوں سے بدعنوانی کی روک تھام میں مجموعی طور پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں، 2015ء میں برلن سے جاری ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 175 ممالک میں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے، یہ پاکستان کی گذشتہ سالوں میں سب سے بہترین درجہ بندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک سے بدعنوانی کے کینسر کے خاتمہ کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اس حوالہ سے نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم ہے، نوجوانوں کو بدعنوانی کے خلاف اس مہم میں مرکزی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، نوجوانوں کے ذریعے بدعنوانی سے انکار کا پیغام ہر گھر، گلی، محلے اور کام کرنے کی جگہ تک مؤثر طریقہ سے پہنچایا جا سکتا ہے، اس لئے آپ کو ہماری بدعنوانی سے روک تھام کی اس قومی مہم میں رضاکارانہ طور پر تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے پیارے وطن سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں میں شامل ہونا چاہئے تاکہ ہماری نسل نو کو بہتر اور خوشحال پاکستان حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن کی مناسبت سے سیمینارز، واکس اور ٹیبلوز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس سے بدعنوانی کے خلاف ہمارے عزم کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہبین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی تقریبات منعقد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ اس سے پہلے ریکٹربین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب کی کارکردگی کو سراہا۔