خبرنامہ پاکستان

نیب نے بینک کے منیجر اور اراضی کے مالک کوگرفتار کر لیا

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) قومی احستاب بیورو (نیب) نے 840کنال اراضی کی خریداری میں بد عنوانی سکینڈل میں ملوث این آئی بی بینک کے منیجر تحسین اللہ اور اراضی کے مالک غلام رسول کوگرفتار کر لیا ہے۔ملزمان پر موضع ساہی بالا ضلع پشاور میں ورکرز ویلفیئر بورڈ کے لئے لیبر کمپلیکس کی تعمیر کے لئے 840کنال اراضی کی خریداری میں بد عنوانی کک بیکس اور کمیشن وصولی کا الزام ہے۔ نیب کو انکوائری کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم تحسین اللہ این آئی بی بینک کی برانچ شوبا چوک پشاور میں 2012-13ء کے دوران ریلیشن شپ منیجر اور برانچ منیجر رہا ۔ ملزم نے دیگر ملزموں سے مل کر بد عنوانی کی رقم جمع کرنے کے لئے جعلی اکاؤنٹ کھولے جبکہ ملزم نے دیگر ملزمان کو رشوت اور کک بیکس سے حاصل کی گئی رقم کی محفوظ منتقلی میں بھی معاونت کی۔ رشوت اور کک بیکس سے حاصل کی گئی رقم ان جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ۔ ملزم تحسین اللہ کی معاونت سے ابن امین ، سلیم خان اور میاں فضل سبحان کے ناموں پر کھولے گئے اکاؤنٹس رقم چھپانے کے لئے استعمال کئے گئے ۔اراضی مالکان ملزمان غلام رسول اور اعجازحسین نے ملزمان ورکرز ویلفیئر بورڈ اور محکمہ ریونیو کے افسران، مختار کار اور حیدر علی خان سے موضع شاہی بالا پشاور میں اپنی اراضی کی منتقلی کی خفیہ ڈیل کرکے غیر قانونی طریقے سے رقم حاصل کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔منیجر این آئی بی بینک سٹی برانچ پشاور ملزم تحسین اللہ ورکرز ویلفیئر بورڈ پشاور کے حکام اور دیگر کی ساز و سامان خریداری کے مقدمے میں بد عنوانی کے الزامات پر پہلے ہی گرفتار ہے۔ملزمان نے مختلف فرموں کے نام پر جعلی اکاؤنٹس بنائے جبکہ ورکرز ویلفیئربورڈز پشاور کے غیر قانونی ٹھیکوں سے حاصل کی گئی رقوم ، کک بیکس اور سرکاری فنڈز ان جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے ۔