خبرنامہ پاکستان

نیب کے 2 ضمنی ریفرنسز پر شریف خاندان کے اعتراضات

نیب کے 2 ضمنی ریفرنسز پر شریف خاندان کے اعتراضات

اسلام آباد:(ملت آن لائن) احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسز کی منظوری سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر 2 ضمنی ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ پر سماعت کی۔ نواز شریف کی معاون وکیل عائشہ حامد نے دلائل کے دوران دونوں ضمنی ریفرنسز پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے دائر دونوں ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہیں تھی اور ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی شرائط پر عمل نہیں کیا گیا۔ وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کوئی نیا اثاثہ سامنے آنے پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جائے، جن کمپنیوں کی تفصیلات دی گئیں وہ برطانیہ کا کوئی بھی شہری ایک فارم بھر کر حاصل کر سکتا ہے۔ وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران بھی یہ تمام ریکارڈ پبلک ڈومین میں موجود تھا اور ضمنی ریفرنسز میں دی گئی معلومات نئے اثاثوں کی کیٹیگری میں نہیں آتیں۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ضمنی ریفرنسز کی منظوری یا اسے مسترد کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت کے دوران نواز شریف کی معاون وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں استغاثہ کے غیرملکی گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے موقع پر حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، گواہوں کے بیان پر ہم نے جرح کرنی ہے، ملزمان کے آنے کی ضرورت نہیں۔ جس پر فاضل جج نے ہدایت کی کہ آپ درخواست لکھ کر دے دیں اور نہ آنے کی وجہ بھی بتائیں بعدازاں عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس
فاضل جج آج ڈیڑھ بجے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی دوبارہ سماعت کریں گے جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔ نیب کے 2 غیرملکی گواہوں میں فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلی اور اختر راجا شامل ہیں جن کے بیانات لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بذریعہ ویڈیو لنک ریکارڈ کیے جائیں گے جب کہ احتساب عدالت میں بھی کیمرہ اور دو اسکرینیں لگادی گئی ہیں۔ آئی ٹی ماہرین نے گواہوں کے بیانات سے قبل فائنل ریہرسل کر کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا جب کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے ویڈیو لنک رابطہ کر کے بلاتعطل اسٹریمنگ کا بھی جائزہ لیا۔ نیب پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ سردار مظفر عباسی اور ملزمان کے مقرر کردہ نمائندے بھی لندن میں ہائی کمیشن میں موجود ہوں گے۔