خبرنامہ پاکستان

نیشنل اسٹیڈیم کیلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے پر انگلیاں اٹھنے لگیں

نیشنل اسٹیڈیم کیلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے پر انگلیاں اٹھنے لگیں
لاہور:(ملت آن لائن) نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی مرمت کیلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کرنے پر انگلیاں اٹھنے لگیں۔ سابق چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے کہا کہ میرے دور میں اسلام آباد میں نیا اسٹیڈیم بنانے کیلیے ایک ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے لی جانے والی 30 ایکڑ کے قریب اراضی پر کرکٹ کا میدان، اسٹینڈز، پویلین اور فار اینڈ بنائے جانے تھے۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے ایک اہم پیش رفت کا بھی منصوبہ تھا، اس میں مہمان کرکٹرز کے قیام کیلیے اسٹیڈیم سے ملحق فائیو اسٹار ہوٹل اور ایک ہیلی پیڈ بھی بنایا جاتا،پی سی بی کو مستقل آمدنی کا ذریعہ فراہم کرنے کیلیے شاپنگ مال کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل تھی، اس میگا پروجیکٹ پر بھی اتنی لاگت نہیں آنا تھی جتنی نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی صرف مرمت اور تزئین و آرائش پر خرچ کی جا رہی ہے، یہ فیصلہ نہ صرف میرے بلکہ تعمیرات سے وابستہ افراد کیلیے حیرت کا باعث ہے۔
ایک سوال پر ذکا اشرف نے کہا کہ پی سی بی بھارتی بورڈ سے ہرجانہ وصولی کی فضول مہم پر سرمایہ ضائع کررہا ہے،پتہ نہیں کون سے وکیلوں کو نوازنا اور ان کے بل بنوانا چاہتے ہیں،بی سی سی آئی نے مجھے بھی کہا تھا کہ باہمی سیریز کے بدلے ’’بگ تھری‘‘ کی حمایت کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کر دو، میرا جواب تھا کہ اس میں فریقین کو عالمی ثالتی عدالت میں جانے کا حق نہیں دیا گیا تو کل کو نقصان کی صورت میں تلافی کیلیے کس سے رجوع کرینگے۔
سابق چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ نجم سیٹھی نے سادہ کاغذ پر دستخط کر دیے، ان کو نجانے بھارت سے اتنی محبت کیوں ہے کہ ایک فضول معاہدہ کرنے میں دیر نہیں لگائی اور پاکستان آکر یہ دعوی بھی کردیا کہ کروڑوں اربوں روپے بورڈ کے خزانے میں آ رہے ہیں، ایم او یو میں عالمی ثالثی عدالت کی شق ہی موجود نہیں،ان کے پاس موجود کاپی ایک ردی کا ٹکرا ہے،کس کھاتے میں بی سی سی آئی کو چیلنج کرینگے؟ پی سی بی کے پیٹرن وزیر اعظم کو اس امر پر توجہ دینا چاہیے کہ پیسہ کہاں لگایا جا رہا ہے۔
ذکا اشرف نے کہا کہ بورڈ نے ڈومیسٹک کرکٹ کو بالکل نظر انداز کردیا،ریجنز کو سامان اور کوچز نہیں دیے جا رہے، کرکٹرز کی سلیکشن میرٹ پر نہیں ہورہی،صرف ٹی ٹوئنٹی پر توجہ ہے،ٹیسٹ کرکٹ کی حالت خراب ہوگئی، انہوں نے کہا کہ قومی انڈر 19ٹیم کی افغانستان کے ہاتھوں شکستوں پر شرمندگی محسوس ہوئی،اپنے ہاتھوں سے تیار کیے جانیوالے کرکٹرز ہی ہمیں نیچا دکھانے لگے ہیں، مسائل پر توجہ نہ دی گئی توتباہ کن نتائج سامنے آتے رہیں گے۔