اسلام آباد ۔ (اے پی پی) نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کا بڑی حد تک خاتمہ ہوچکا ہے، افغانستان اب دہشت گردوں کا گڑھ بن چکا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کو ملکر سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحرکت روکناہوگی تاکہ خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار سیاسی رہنماؤں اور سینئر تجزیہ کاروں نے یہاں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ حکومت اور سیکورٹی فورسز ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے تمام اختلافات بھلا کر اس لعنت کے خاتمے کیلئے متحد ہو کر کام کرنا چاہیے۔ موجودہ حکومت قوی مفاد کے تمام تر فیصلے تمام سیاسی جماعتوں کے تعاون سے کرنا چاہتی ہے اور نیشنل ایکشن پلان اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ تمام سیاسی اور عسکری قیادت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایک صفحہ پر ہیں۔ وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم بلیغ الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکومت ترجیح بنیادوں پر نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ پر کام کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت ملکی اور عالمی امن کے لئے بہت سی پالیسیاں وضح کی ہیں اور نیشنل ایکشن پلان اسی کا حصہ ہے جس کی وجہ سے دہشتگردی میں بہت حدتک کمی آئی ہے اور امن امان کی صورتحال میں بہتری ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور بین الاقوامی برادری اس مسئلے کے خاتمے کیلئے پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کو سراہتی ہے۔ حکومت آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔ بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے کہا کہ صوبائی حکومت نیشنل ایکشن پلان کے ہرنکتہ پر عملدرآمد کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) معین الدین حیدر اور ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے کراچی آپریشن میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی ہے اور وہاں دہشت گردی میں بہت حد تک کمی آئی ہے۔ کراچی کی عوام اب پرامن ماحول میں اپنی روزمرہ کی زندگی گزار رہی ہے۔ سینئر تجزیہ کار عقیل یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کے بعد دہشتگردی کا بہت حد تک خاتمہ ہوا ۔ پاکستان میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف آپریشن کے بعد اب افغانستان ان کا گڑھ بن گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کو اس لعنت کے خاتمے کیلئے ایک دوسرے سے پورا تعاون اور دہشتگردوں کی سرحد سے نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بھرپور اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ دونوں ممالک دیرپا امن کو یقینی بنایا جاسکے۔