خبرنامہ پاکستان

نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائی کرتے ہوئے غیر قانونی سمو ں کو بلاک کیا گیا ہے

اسلام آباد(ملت + آئی این پی) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کوآگاہ کیا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت کاروائی کرتے ہوئے غیر قانونی سمو ں کو بلاک کیا گیا ہے اور افغانستان کی رومنگ سروس بند کردی گئی تھی ،اب سمیں بائیومیڑک کے بغیر جاری نہیں کی جاتیں، افغان ٹیلی کمیونیکیشنز سگنلز پاکستان میں کے سرحدی علاقوں میں روکنے کے حوالے سے دفتر خارجہ ،جی ایچ کیو، افغان سفارتخانے کے ذریعے افغانستان حکومت اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کیا ہے لیکن سرکاری طور پر جواب نہیں دیا گیا،پاکستان افغا نستان کے ساتھ طویل سرحد ہونے کی وجہ سے افغا نستان سے آنے والے سگنلز بلاک نہیں کرسکتا،ان خیالا ت کا اظہا ر چئیرمین پی ٹی ا ے ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔جمعہ کو ایوان بالاء کی ذیلی کمیٹی تفویض کردہ قانون سازی کے کنونیئر سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت قائم ہونے والے یونیورسل سروس فنڈ اورورچوئل یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنزکے علاوہ پی ٹی اے میں ملازمین کے سرو س رولز کا ایجنڈا زیر بحث آیا ۔ کنونیئر کمیٹی داؤ د خان اچکزئی نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پی ٹی اے کی طرف سے افغان فون سمز بلاک کرنے اور رومنگ روکنے کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی واردات ہو جاتی ہے پتہ نہیں چلتا کہ ٹیکنالوجی کس طرف سے استعمال کی گئی ۔ پی ٹی اے پاکستان کے اندر ایسی ٹیکنالوجی استعمال کرے جس سے افغان ٹیلی کمیونیکیشنز سگنلز افغانستان کے اندر ہی محدود رہیں ۔ چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے آگاہ کیا کہ جی ایچ کیو، دفتر خارجہ ، افغان سفارتخانے کے ذریعے افغانستان حکومت اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کیا ہے سرکاری طور پر جواب نہیں دیا گیا زبانی آگاہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کے سگنل کو محدود کرنے کے لئے ہدائیت کر دی گئی ہے۔ یو ایس ایف فنڈ کے حکام نے آگاہ کیا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ اور رولز ریگولیشن متصادم نہیں ہیں ۔یوایس ایف کا خود مختار بورڈ اور سرکاری منظور شدہ نظام موجو د ہے ۔ ورچوئل یونیورسٹی کے ری ایکٹر نوید ملک نے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی ملک بھر میں 170 کیمپس ہیں کل 42 ہزار طلباء میں سے 1900 سمندر پار پاکستانی طالبعلم اور موجود سمسٹر میں 13253 نئے طلباء کا اندراج ہو ا ہے ۔ہر کور س کے ویڈیو لیکچر تیار کیے جاتے ہیں آئی ٹی اور براڈ کاسٹنگ کو استعمال میں لایا جاتا ہے پی ایچ ڈی کمپیوٹر سائنس بھی کر رہے ہیں۔ اخباری اشتہار کے ذریعے تین سالہ کنٹریکٹ پر بھرتیاں کی جاتی ہیں ۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں15 نئے کیمپس تعمیر کرنے پر غور کیا جا رہا ہے ۔ 90 فیصد بجٹ یونیورسٹی کا اپنا ہے اس برس ایچ ای سی سے 2 سو ملین روپے ملے ہیں۔کل بجٹ ایک ارب53 کروڑ ہے ۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر داؤدخان اچکزئی نے کنٹریکٹ ملازمین کی چار سے ساڑھے چار لاکھ ماہانہ تنخواہ کو زائد قرار دیا جس پر آگاہ کیا گیا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو پنشن نہیں دی جاتی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری محمد آفتاب نے بتایا کہ حکومت کی نئی پالیسی بھی کنٹریکٹ ملازمین کی ہے مستقبل ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کا بڑا مالی بوجھ ہوتا ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ملازم کی شکایت یا ملازم کے ساتھ زیادتی کا معاملہ سروس ٹربیونل نہیں جا سکتا یہ تصور ماسٹر اینڈ سرونٹ کے تعلق جیسا ہے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ ملازمین کا تحفظ نہیں یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنز منگوا کر مزید غور کیا جائے ۔ اجلاس میں ورچوئل یونیورسٹی کے ری ایکٹر کی دوران ملازمت دو سال کے وقفے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ۔ ورچوئل یونیورسٹی کے رولز ریگولیشنز پر اگلے ہفتے منقد ہونے والے اجلاس میں مزید غور ہوگا ۔ اجلا س میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی، کلثوم پروین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری محمد آفتاب ، چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔