اسلام آباد ۔(اے پی پی) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے فیز کا افتتاح آئندہ سال ہوگا‘ منصوبہ اگر بروقت مکمل ہوتا تو اس کی لاگت 280 ارب روپے ہوتی تاہم اس کے نئے پی سی ون کی لاگت 414 ارب روپے ہے،کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کے بعد ہی کام شروع ہو سکتا ہے‘ پن بجلی کے منصوبے ملک کے لئے اہم ہیں‘ یہ ضرور بنیں گے‘ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے اراضی کے حصول کا کام جاری ہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران صلاح الدین کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ نیلم جہلم منصوبہ ہم نے دس سال پہلے شروع کیا تھا، اس کیلئے 65 کلو میٹر طویل سرنگ کا منصوبہ ہے ہے‘ اگر یہ بروقت مکمل ہو جاتا تو یہ 280 ارب میں مکمل ہو سکتا تھا۔ اس کا تازہ ترین پی سی ون 414 ارب روپے کا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نیلم جہلم کے پہلے فیز کا افتتاح 2017ء میں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے پراجیکٹ کے لئے اراضی کے حصول میں تاخیر‘ ڈیم کے نئے ڈیزائن‘ مقام کی تبدیلی‘ پاور ہاؤس کی منتقلی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے ڈیم کی تکمیل میں تاخیر ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ پن بجلی کے منصوبے ملک کے لئے بے حد اہم ہیں‘ یہ ضرور بنیں گے اور اس حوالے سے کام جاری ہے۔ جن منصوبوں کو عدالتی کارروائی کی وجہ سے رکاوٹ کا سامنا ہے اس کو بھی دور کرائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ ہر سال ہمارا بے شمار پانی سمندر کی نذر ہو جاتا ہے اسلئے اپ سٹریم ڈیم بننا بہت ضروری ہیں۔انہوں نے کہاکہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے زمین کا حصول جاری ہے، یہ طویل المدتی منصوبہ ہے اور اس کے لئے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ اسی طرح کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے کے بعد ہی کام شروع ہو سکتا ہے۔ ساجدہ بیگم کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ اکھوڑی ڈیم کی تعمیر کے لئے تیار ہیں، پچھلے سات سالوں سے صوبہ خیبرپختونخوا اور صوبہ سندھ کے اس منصوبہ پر تحفظات ہیں، پچھلے سات سالوں سے وہ بریفنگ نہیں لے رہے۔ یہ پانچ سال میں بن سکتا ہے اور اس سے کافی حد تک سیلاب کا سدباب ہو سکتا ہے۔ عائشہ سید کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ ڈیموں کو ڈی سیلٹ کرنے کا دنیا میں کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے ، نئے ڈیموں کی تعمیر کے لئے صوبوں کے درمیان اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔ ہم ڈیڈ لیول تک پہنچ چکے ہیں اگر بروقت فیصلے نہ کئے تو خدانخواستہ آئندہ چند سالوں میں ملک میں پانی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔