خبرنامہ پاکستان

وزیراعظم پر الزامات مسترد ، بیرون ملک اثاثے نہ ہونے کی تصدیق پانامہ لیکس نے بھی کر دی:پرویز رشید

اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا ملک سے باہر کوئی اثاثہ نہیں ہے، وزیراعظم پر الزامات بے بنیاد ہیں، جسکی تصدیق پانامہ لیکس نے بھی کر دی ،عمران خان کے الزامات غلط ہیں، انہیں شرمندگی اور معذرت کا اظہار کرنا چاہیے، الزام تراشی کرنے والوں کو اخلاقی طور پرمعافی مانگنی چاہیے، وزیراعظم کے اہلخانہ ایک عرصے سے ملک سے باہر ہیں، آمریت کے دور میں وزیراعظم کے بچوں کو زبردستی ملک آنے سے روک دیا گیا تھا، کیا الزام دینے والے ثبوت دے سکتے ہیں، ان کا کوئی رشتہ دار باہر کاروبار نہیں کر رہا، کیا الزامات لگانے والوں کے بچے باہر خیرات پر پل نہیں رہے ، عمران خان نے دھرنے کے علاوہ قوم کو کیا دیا ہے؟، نواز شریف خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے، عمران خان کو بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے، عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کی ادائیگیاں متنازع ہیں۔وہ پیر کو یہاں کتاب کی تقریب رونمائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پانامہ لیکس پر عمران خان یورپی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں، عمران خان پانامہلیکس پر نیب میں جائیں، ہم نے اتنے بڑے کام کئے ہیں،2018 میں عوام ہمیں ووٹ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پانچ سال بعد عوام کو کیا بتائیں گے کہ انہوں نے کیادیا عوام کو؟پہلے تو صرف پانچ سال میں دھرنے دیئے ہیں، دھرنے جس کی وجہ سے سی پیک منصوبہ ڈیڑھ سال تاخیر کا شکار ہوا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا بیرون ملک میں کوئی کاروبار نہیں، پانامہلیکس نے بھی تصدیق کر دی ہے، عمران خان نے دھرنے کے علاوہ قوم کو کیا دیا ہے؟، نواز شریف خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے، عمران خان کو بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے، عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کی ادائیگیاں متنازع ہیں۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ کسی پر کیچڑ اچھالنا اچھی بات نہیں ہے، بھارت پاکستانی اداروں پر الزامات لگاتا ہے، ہمیں اپنے اداروں پر الزامات نہیں لگانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا ملک سے باہر کوئی اثاثہ نہیں ہے، وزیراعظم پر الزامات بے بنیاد ہیں، عمران خان کے الزامات غلط ہیں، انہیں شرمندگی اور معذرت کا اظہار کرنا چاہیے، الزام تراشی کرنے والوں کو اخلاقی طور پرمعافی مانگنی چاہیے، وزیراعظم کے اہلخانہ ایک عرصے سے ملک سے باہر ہیں، آمریت کے دور میں وزیراعظم کے بچوں کو زبردستی ملک آنے سے روک دیا گیا تھا، کیا الزام دینے والے ثبوت دے سکتے ہیں، ان کا کوئی رشتہ دار باہر کاروبار نہیں کر رہا، کیا الزامات لگانے والوں کے بچے باہر خیرات پر پل رہے ہیں، 1970میں نواز شریف کی کمپنیوں کو قومیا کیا گیا، اتفاق فاؤنڈری میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان دونوں میں دس دس ہزار سے زائد ملازمین کام کرتے تھے اور جب اس کو قومیا کیا گیاتو مشرقی پاکستان میں شیخ مجیب نے اس پر قبضہ کرلیا اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے گھر کو اولڈ ایج ہوم بنا دیا گیا،ہم نے عمران خان سے کبھی نہیں پوچھا کہ اس کے دو بچے کہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور بچوں کے اخراجات کون برداشت کرتا ہے، جتنے میگاپراجیکٹس نواز شریف کی حکومت نے بنائے ہیں، ان میں آج تک ایک روپے کی بدعنوانی بھی کوئی ثابت نہیں کر سکا،بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے ذاتی کاروبار پر حملہ کیا، مگر سرکاری کسی بھی منصوبے میں نواز شریف کی کرپشن ثابت نہیں کر سکیں اور پرویز مشرف نے بھی نواز شریف کے ذاتی کاروبار کو ختم کرنے کیلئے کام کیامگر سرکاری کسی بھی منصوبے میں کرپشن کے ثبوت تو کیا الزام بھی نہیں لگایا۔ نواز شریف کی ایمانداری کی گواہی ان کے بدترین دشمن بھی دیتے ہیں، عمران خان کو بات کرنے سے پہلے ضرور سوچنا چاہیے،بنی گالہ کی ٹرانزیکشن کو اب بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے لیکن ہم ایسی سیاست نہیں کرنا چاہتے، خان صاحب شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر پھینکیں گے تو کیچڑ ان کی طرف بھی آئے گا، ہم نے پاکستان کی معیشت کو درست سمت لے کر جانا ہے اور یہ ٹھیک نہیں کہ بے گناہوں کو گناہ گار قرار دیا جائے،1958ء میں یہ سیاست شروع کی گئی جس سے ملک کو نقصان ہوا مگر فائدہ نہیں ہوا، عمران خان کے پاس اگر ثبوت ہیں تو وہ بین الاقوامی عدالت میں چلے جائیں، یا پھر لندن کی عدالت یا پھر پاکستان میں نیب کے پاس چلے جائیں ان کی عادت بن چکی ہے کہ وہ موجودہ حکومت کا میڈیا ٹرائل کریں کیونکہ اب انتخابات قریب آ رہے ہیں، حکومت کے پاس انتخابات میں جانے کیلئے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کئے جانے والے کاموں کی ایک لمبی فہرست ہے مگر عمران خان کے پاس ایک دھرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور اسی دھرنے کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ پاکستان چھ ماہ تک تاخیر کا شکار ہوا اور پاک چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے میں ڈیڑھ سال کی تاخیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاست اور معیشت کو کچھ بھی نہیں سمجھتے ،پانامہ لیکس میں جس ٹرسٹ کے حوالے سے مریم نواز کا نام لیا گیاوہ اس ٹرسٹ کی ٹرسٹی ہیں اور کچھ بھی نہیں، عمران خان کا وکیل اس وقت بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے سٹے اور غیر حاضریوں کا بہانہ بنا کر اکاؤنٹس پیش نہیں کرتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹرپرویز رشید نے کہا کہ ہم برے سیاسی کلچر کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور ہمارا رجحان صحت مند سیاست کی طرف ہے، ہم سب پاکستانی ہیں، ہمیں اپنے اداروں پر وہ الزام نہیں لگانا چاہیے جو دشمن ملک لگاتے ہیں، پاکستان کے ادارے آئین کی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں۔(اح+ع ح)
خبرنمبر54۔۔۔۔۔۔ 04اپریل2016ء۔۔۔۔۔۔