خبرنامہ پاکستان

وزیراعظم کو اختیارات استعمال سے روکنے کا مطالبہ: سراج

اسلام آباد: (ملت+آئی این پی )امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پانامہ کیس کا فیصلہ آنے تک وزیراعظم نوازشریف کو اختیارات استعمال سے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے،حکومت کے پاس اپنے جھوٹ کو چھپانے کیلئے وقت کم ہے اس لیے بہتر ہے کہ سچ بول دے،حکومت احتساب کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے،کرپٹ اشرافیہ نے ملک کو بری طرح لوٹا،عدالت اور عوام کا ہاتھ ملک لوٹنے والوں کے گریبان تک پہنچنے والا ہے،صدر نے ایک رات سینیٹ کا اجلاس طلب کیا،اگلی رات نیب آرڈیننس پر دستخط کردیئے،بہتر ہے حکومت نیب آرڈیننس کو بل کی صورت میں پارلیمنٹ لے کر آئے،وزیراعظم کو احتساب ہو گیا تو کرپشن کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے گا۔وہ پیر کو پانامہ کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔انہوں نے کہاکہ آج موسم بڑا سہانہ ہے،سپریم کورٹ کے ریمارکس بھی بہت اچھے تھے،ججز نے میرے متعلق کہ اکہ اگر واقعی احتساب ہوا تو صرف سراج الحق بچے گا،جماعت اسلامی حقیقی احتساب چاہتی ہے،کرپٹ حکمرانوں نے 70سال میں ملک کو بے دردی سے لوٹا،(آج) حال یہ ہے کہ روزگار نہیں،عوام غریب سے غریب تو ہوتی جارہی ہے،ہماری مائیں اسپتالوں کے باہر پڑیں رگڑ رگڑ کر جان دے رہی ہیں،پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں،پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں،کرپٹ اشرافیہ ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈال رہی ہے،اشرافیہ نہیں چاہتی کے ان کا احتساب ہو،کبھی جمہوریت کے خاتمے اور کبھی کرپشن کیلئے اشرافیہ آپس میں اتحاد کرلیتے ہیں،وہ وقت دور نہیں جب عدالت اور عوام کا ہاتھ کرپٹ اشرافیہ کے گریبان تک پہنچے گا۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ عدالت کے سامنے تمام ثبوت آچکے ہیں،وزیراعظم اعتراف کرچکے ہیں کہ ان کے بچوں کا نام پانامہ لیکس میں ہے،وہ خود کو احتساب کیلئے بھی پیش کرچکے ہیں،وزیراعظم کے وکلاء نے عدالت میں بیان دیا کہ پارلیمنٹ میں وزیراعظم نے سیاسی بیان دیا تھا اگر کوئی ڈر نہیں تھا تو وزیراعظم کو قوم سے تین مرتبہ خطاب کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی،ایوان میں جھوٹ بول کر وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے لہذا جب تک پانامہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا،عدالت سے درخواست ہے کہ وزیراعظم کو اختیارات کے استعمال سے روکا جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تمام ادارے حکومت کے تابع ہیں،اس لیے کوئی احتساب کیلئے تیار نہیں اگر نیب نے الیکشن لیا ہوتا تو آج معاملہ سپریم کورٹ میں نہ آتا،اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اگر وزیراعظم کا احتساب ہوگیا تو کرپشن کا راستہ ہمیشہ کیلئے بند ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ صدر مملکت نے ایک رات سینیٹ کا اجلاس طلب کیا،اگلی رات نیب آرڈیننس جاری کردیا،حکومت سنجیدہ ہے تو نیب آرڈیننس کو بل کی شکل میں سینیٹ میں لائے تاکہ اس پر تفصیلی بحث ہوسکے۔۔۔۔(خ م+ار)