خبرنامہ پاکستان

وزیرداخلہ بتائیں کہ جےآئی ٹی کی رپورٹ کیسےباہرآگئی،مشاہد حسین

اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی بل پر وزیر دفاع اور وزیر قانون سمیت اٹارنی جنرل آف پاکستان اگلے ماہ کی 21تاریخ کو سینٹ کو بریفنگ دیں گے‘ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اسلام میں اس بات کی قطعی اجازت نہیں ہے کہ کسی مرد اور عورت کو زبردست مسلمان کرایا جائے‘ غیرت کے نام پر قتل اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کے لئے آواز اٹھا نا ضروری ہے‘مشاہد حسین سید نے کہا کہ کیلاش میں غیر مسلم لڑکیوں کو جبری مسلمان کرانے کی کوشش کی جارہی ہے‘ ہمارا مذہب اس بات کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے کسی کو زبردستی مسلمان نہیں بنایا جاسکتا‘ سینیٹر شاہی سید نے جے آئی ٹی کی رپورٹ لیک ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ بتائیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کیسے باہر آگئی‘ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مدت ختم ہوگئی مگر ابھی تک الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری عمل میں نہیں آئی‘ ہمیں آخر میں یاد آتا ہے کہ ہم نے ممبران کی تقرری بھی کرنی ہے‘ پانچ سال پہلے ہمیں معلوم تھا کہ پانچ سال بعد ممبران کی مدت ختم ہوجائے گی۔ جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر سینیٹر مشاہد حسین سید‘ سینیٹر چوہدری تنویر‘ سینیٹر جہانزیب جمالدینی‘ سینیٹر محسن لغاری ‘ سینیٹر شاہی سید اور سینیٹر عثمان کاکڑ نے اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کیلاش کی ایک لڑکی کو جبری طور پر مسلمان کرانے کی کوشش کی گئی اور پھر اس لڑکی نے مزاحمت کی اور ہمارا مذہب اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے اور کیلاش کے لوگ ہمارا فخر ہیں۔ ہمارے اور ڈونلڈ ٹرمپ میں کیا فرق ہے۔ اس سختی کی وجہ سے ہندو بھارت نقل مکانی کررہے ہیں۔ دین میں کوئی جبر نہیں ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پے در پے غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ ہم کس طرف جارہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں جس سے ہماری بدنامی ہوتی ہے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ اس بات کی قطعاً اجازت نہیں ہے ۔کسی مرد اور عورت کو زبردستی مسلمان کرایا جائے اور اسلام میں بھی اس کی کوئی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی اپنی مرضی سے اسلام قبول کرے تو درستہے۔ غیرت کے نام پر قتل اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کیلئے آواز اٹھانی ضروری ہے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ سی ڈی اے کی نااہلی سامنے آرہی ہے اور اب سگنل فری اسلام آباد کا منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ سول ایوی ایشن سے سی ڈی اے نے اب تک زمین حاصل نہیں کی اور زمین حاصل کرنا سی ڈی اے کی ذمہ داری ہے۔ سی ڈی اے سے پوچھا جائے کہ انہوں نے زمین حاصل کی ہے یا نہیں۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن ملتوی کئے گئے جو کہ پورے ملک میں ہونے تھے یہ المیہ ہے کہ ہم نے الیکشن کمیشن کی مدت کے اختتام پر کمیشن اور ممبران کی تقرری کے بارے میں سوچا‘ پانچ سال پہلے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ فلاں تاریخ کو مدت ختم ہونی ہے۔ ہمیں اداروں کو مضبوط کرنا ہے اور ادارے ملک کو مضبوط کرتے ہیں۔ ہم قواعد معطل کرکے قانون سازی کرتے ہیں جس پر ایوان کے ممبران اور کمیٹی کے ممبران کو بات کرنے کا موقعہ نہیں دیا گیا۔ سینیٹر میاں محمد عتیق نے کہا کہ نالہ لئی کی صفائی یقینی بنائی جائے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ میں رن وے کی تعمیر میں عالمی معیار کو مدنظر نہیں رکھا گیا ادارے کی عدم مضبوطی کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں ایئرپورٹ کا ایک رن وے بھی کام نہیں کررہا ہے۔ سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے ہمیں ایئرپورٹ پر روکا گیا اور موسم کی خرابی کا صرف بہانہ تھا۔ سینٹ کے ممبران کی بھی عزت نہیں کی جاتی۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ لیک ہوئی اور میڈیا پر ساس بہو کا ڈرامہ شروع ہوگیا۔ سعود مجید نے کہا کہ نئے اسلام آباد کے غلط ڈیزائن بنانے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ چھ کروڑ کے قریب شناختی کارڈز کی جانچ پڑتال کی جائے گی تو وزیر داخلہ بتائیں کہ آخر میں کیا طریقہ کار ہوگا ۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پی آئی اے کے ملک کے بڑے شہروں کیلئے فلائٹ منتخب کرنے کی اجازت ہوتی ہے مگر کوئٹہ کیلئے ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ دور آمریت میں نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا ٹھیکہ بلیک لسٹ تعمیراتی کمپنی کو دیا گیا تھا اور شمالی علاقہ جات اور ہ زارہ میں تعمیراتی کام میں اپنی جائیدادیں بیچ کا ٹھیکہ لینے والے ٹھیکیداروں کو دو سال سے ادائیگیاں نہیں ہورہی ہیں چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے مسئلہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کا لباس پاکستان کی ثقافت اور کلچر کے خلاف ہے اور ایئرہوسٹس نے خود ذاتی طور پر اس لباس کو غیر آرام دہ قرار دیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ سوات میں لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کیا پرامن اور جمہوری طریقہ احتجاج عوام کا حق ہے۔ (ن غ/ ع ح)