خبرنامہ پاکستان

ٹریک ہموار نہ ہوا تو ٹرین رولر کوسٹر بن جائے گی

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے اورنج میٹرو ٹرین منصوبہ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ ٹریک ہموار نہ ہوا تو ٹرین رولر کوسٹر بن جائے گی‘ شہری تنظیمیں عوامی سماعت کے وقت کہاں تھیں‘ ورثے کی حفاظت کیلئے وفاقی حکومت کو احکامات دے سکتے ہیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 5 رکنی لارججر بنچ نے کی۔ وکیل سول سوسائٹی عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے خلاف نہیں صرف ورثے کا تحفظ چاہتے ہیں۔ حکومت نے این او سی لئے بغیر منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ لاہور شہر میں سیاح آتے ہی ثقافتی ورثے کے لئے ہیں ۔ اورنج لائن دیکھنے کبھی کوئی لاہور نہیں آئے گا۔ ممکن ہے سیاں یہ دیکھنے آئے کس ٹرین نے شہر کا بیڑا غرق کیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ٹریک ہموار نہ ہوا تو ٹرین رولر کوسٹر بن جائے گی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ شہری تنظیمیں عوامی سماعت کے وقت کہاں تھیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ عوامی سماعت صرف ماحولیات کے معاملے پر ہوئی ماس ٹرانزٹ کے لئے سروے 1991ء میں جاپانی کمپنی نے کیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اورنج ٹرین سے ثقافتی ورثہ کیسے متاثر ہو گا؟ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ منصوبے سے ثقافتی ورثہ چھپ جائے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ورثے کی حفاظت کے لئے وفاقی حکومت کو احکامات دے سکتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ ثقافتی ورثے کیلئے فنڈز مختص کرنے کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ منصوبے کی تفصیلات بھی خفیہ رکھی گئیں۔ کنٹریکٹ دکھانے کا مطالبہ کیا تو کہا گیا کہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے۔ پنجاب اور حکومت چین کے درمیان 22مئی 2014ء کو معاہدہ ہوا ۔ ۔۔۔(رانا)