خبرنامہ پاکستان

پاناما عملدرآمد کیس میں آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جائے گی

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان کا کہنا ہے کہ پاناما عملدرآمد کیس میں آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دے دی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں پاناما کیس پر عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے گریڈ 18 سے اوپر کے افسران کی فہرست پیش کی اور اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اور چیرمین ایس ای سی پی دونوں عدالت میں موجود ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے بھیجے ہوئے ناموں کی تصدیق کرائی، ایسے لگا جیسے ہمارے ساتھ کھیل کھیلا جا رہا ہے، نامزد افسروں کی سیاسی وابستگی کے حوالے سے منفی رپورٹ ملی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آنے سے پہلے محکموں نے خود تمام نام جاری کر دیئے، اداروں کے سربراہان اس کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ متنازع جے آئی ٹی کا فائدہ کس کو ہو گا، زمین پھٹے یا آسمان گرے، قانون پر چلیں گے، کون کیا کر رہا ہے ہمیں کوئی سروکار نہیں، ہم نے قانون کے مطابق فیصلوں کا حلف اٹھایا ہے، آج ہی جے آئی ٹی تشکیل دیں گے۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ایک لیڈر نے کہا جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی نوازشریف کو جھوٹا کہا، اس لیڈر نے قوم سے جھوٹ بولا، بہت تحمل سے کام کر رہے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی رہنما نےکہا پانچوں ججز نے وزیر اعظم کو جھوٹا کہا ہے، آئندہ ایسا ہوا تو ہم کٹہرے میں لائیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی کارروائی پر بحث کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما كیس کا فیصلہ 20 اپریل كوسناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات كے لیے مشتركہ تحقیقاتی ٹیم تشكیل دینے كا حكم دیا تھا اور اس ٹیم كی تشكیل كے لیے 6 اداروں سے نام طلب كیے تھے اور قرار دیا تھا كہ عدالت ناموں كاجائزہ لے كر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مكمل كركے اپنی حتمی رپورٹ سپریم كورٹ كے بینچ كے سامنے جمع كرائے گی۔