خبرنامہ پاکستان

پاناما کیس فوج نے سازش کے الزامات مسترد کر دئیے

پاناما کیس فوج نے سازش کے الزامات مسترد کر دئیے

شوال بھی کلیئر کرائیں گے ،کلبھوشن کی اپیل پر جلد فیصلہ،کراچی میں دہشت گردی 98فیصد کم،امریکی بل پابندی سے متعلق نہیں،ریمنڈ کی کتاب کے مقاصد وقت بتائے گا،ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ راولپنڈی(نمائندہ خصوصی،ایجنسیاں)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غٖفور نے کہاہے کہ جے آئی ٹی کے حوالے سے سازش کے الزام کا جواب دینابھی نہیں بنتا،جے آئی ٹی میں شامل پاک فوج کے دوارکان نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا،تمام اداروں کیساتھ مل کر سکیورٹی کو یقینی بنائینگے ،آئین و قانون کی عملداری ہر پاکستانی پر فرض ہے ۔ملک کی سلامتی کے لیے ہر ضروری اقدام کر رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے اعلان کیا کہ افغانستان سے داعش کو روکنے کیلئے خیبر ایجنسی کے افغان سرحد سے متصل علاقے راجگال میں اتوار کی صبح سے زمینی آپریشن کا آغاز کردیاہے ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک میں امن کی تعمیر اینٹ کے ساتھ اینٹ جوڑ کر رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ا توار کی سہ پہر راولپنڈی میں پریس بریفنگ دی،سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی جس میں شامل آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ارکان نے سپریم کورٹ کے ماتحت محنت اور ایمانداری سے کام کیا۔ جے آئی ٹی سے فوج کا براہ راست تعلق نہیں،مقدمہ زیر سماعت ہے اور سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔جے آئی ٹی کے حوالے سے سازش سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ اس سوال کا جواب دینا بھی نہیں بنتا۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کام میں فوج کی براہ راست مداخلت نہیں، تاہم معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر کوئی بات نہیں کی جاسکتی۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ راجگال مشکل ترین علاقہ ہے جو 250 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے ،یہاں چار درے واقع ہیں جبکہ 12 سے 14 ہزار فٹ کی بلند پہاڑی چوٹیاں بھی اِس علاقے میں موجود ہیں۔آپریشن کی اہمیت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن اس لیے اہم ہے تاکہ افغانستان میں مضبوط ہوتی داعش کاپاکستانی علاقے میں اثر روکا جا سکے ۔ایک ڈویژن سے زائد فوج آپریشن میں حصہ لے گی۔ توپخانے کے علاوہ فضائیہ کا استعمال بھی کیا جائے گا۔ آپریشن کے حوالے سے افغان حکومت اور کابل میں موجود عالمی فوج کو آگاہ کردیاگیاتھا،افغٖان فوج سے کہا گیا ہے کہ وہ راجگال میں اپنی جانب فوج لگائے تاکہ یہاں سے بھاگنے والے دہشتگردوں کاخاتمہ کیا جاسکے ،انہوں نے کہا کہ ابھی تک افغانستان نے دوسری جانب فوج نہیں لگائی۔انہوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق راجگال میں 500 خاندان آباد ہیں جو حالات کی وجہ سے ہجرت کرچکے ہیں۔ شوال کو بھی انشا اللہ جلد کلیئر کر دیا جائے گا۔آپریشن مکمل کرنے کے بعد نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی یقینی بنائی جائے گی، آپریشن کے ذریعے خیبر ایجنسی کے ساتھ انٹرنیشنل بارڈر کو محفوظ بنایا جائے گا،پاراچنار سے گرفتار ہونے والے 17 دہشتگردوں کا تعلق داعش سے ثابت ہوا ہے ،ان دہشتگردوں کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں تیزی سے چلائے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ داعش افغانستان میں مضبوط ہو رہی ہے ۔ پاکستان میں داعش کا باقاعدہ تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں،البتہ تحریک طالبان کے بعض منتشر گروپ اپنے آپ کو داعش کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔ جماعت الاحرار جس پر حال ہی میں پابندی لگائی گئی ہے وہ ٹی ٹی پی کا حصہ رہی اور اب اس نے اپنے آپ کو داعش کا حصہ قرار دیا ہے ،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ 2611کلومیٹر طویل بارڈر پر خاردار تار لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد جاری ہے ۔ ہر ڈیڑھ کلومیٹر کے ساتھ ہماری چیک پوسٹ ہوگی تاکہ خاردار باڑ پر نظر رکھی جائے ،اس کے علاوہ چھوٹے فورٹ بھی بنائے جائیں گے ۔ امید ہے اس کے لئے ہم سے بھرپور تعاون کیا جائے گا، اس کے لئے دوطرفہ معاہدے ضروری ہیں۔ ہمارے دشمنوں کو سپورٹ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مضبوط ہوگا تو دہشت گردوں کی نقل وحمل رُکے گی، ہم نے اپنے بارڈر کو مضبوط بنانا ہے ، افغان سرحد پر باڑ لگانے کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور محفوظ بنانا ہے ۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جوائنٹ آپریشن کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ افغان فوج پاکستان میں آپریشن کرے گی ،انہوں نے کہا کہ پاک افغان افواج اپنے اپنے علاقوں میں آپریشن کرینگی۔ریاست کی عملداری بحال ہورہی ہے ۔ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ پورے ملک میں ردالفساد کے تحت 46 بڑے آپریشن کئے گئے جبکہ 9ہزار سے زائد انٹیلی جنس اور 1760 آپریشن پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کئے گئے ۔ بلوچستان میں 13 بڑے اور 802 انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کئے گئے جن میں مستونگ آپریشن بھی شامل ہے ۔ دو ہزار تیرہ چودہ تک زیادہ تر فرقہ وارانہ نوعیت کے دہشت گردی کے واقعات ہوتے تھے ،بعد ازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اراکین اور آسان اہداف کو نشانہ بنایاگیا، دو ہزار سترہ میں صرف فرقہ وارانہ نوعیت کے دو واقعات ہوئے ہیں۔ کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں 98 فیصد ،ٹارگٹ کلنگ میں 97فیصد اور اغوا کے واقعات میں 96فیصد کمی آئی ہے ۔ ردالفساد کے تحت سندھ میں 522 دہشت گردوں نے سرنڈر کیا ۔ کراچی میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف موجود تھے ، آنے والے دنوں میں کراچی کے حالات میں مزید بہتری آئے گی۔پندرہ دہشت گرد مارے گئے ۔ پنجاب میں رینجرز نے پولیس کے ساتھ مل کر چھ بڑے آپریشن کئے جبکہ سات ہزار سے زائد آپریشن خفیہ معلومات کی بنیاد پر کئے گئے ۔ ان میں بائیس دہشت گرد مارے گئے ۔ خیبرپختونخوا میں 27میجر آپریشن جبکہ 817سے زائد آپریشن انٹیلی جنس بنیاد پر کئے گئے ۔انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی پچھلی مدت کے دوران کل 274 ملزموں کو مختلف سزائیں دی گئیں جن میں سے 161 کو سزائے موت سنائی گئی تھی اور 53 پر عمل درآمد ہو چکا ہے ، فی الحال 40 مختلف مقدمات فوجی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔آپریشن ردالفساد شروع کئے جانے کے بعد سے سزاؤں پر عملدرآمد میں تیزی لائی گئی ، 40دہشت گردوں کی موت کی سزا پر عملدرآمد کیا گیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جن امریکی ممبران کانگریس نے ایوان زیریں میں پاکستان کی امداد کو مشروط کرنے کا بل پیش کیا اور منظور کرایا ہے اُن کی تاریخ بتاتی ہے کہ وہ بھارت کے زیرِ اثر ہیں اور ایسے بل پہلے بھی پیش کر چکے ہیں لیکن اِس کی حتمی منظوری میں ابھی کافی مراحل موجود ہیں۔ یہ بل پابندیوں کے حوالے سے نہیں ہے ۔ہم حقانی گروپ سمیت تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز آپریشن کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اپنے مفادات عزیز ہیں کسی سے اپنے اقدامات کیلئے سرٹیفکیٹ نہیں لے گا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر صورتحال کچھ عرصے میں کافی گرم رہی ہے ۔ 2017 میں بھارت نے ایل او سی کی 580 خلاف ورزیاں کی ہیں۔ جبکہ دو ہزار چودہ میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 315، 2015 میں 248اور2016 میں 316 واقعات ہوئے تھے ۔ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ سے سویلین اموات بڑھ گئی ہیں ہم وہ طریقہ اختیار نہیں کرتے کہ سویلین آبادی کو نشانہ بنایا جائے بلکہ صرف ان چوکیوں پر فائر کرتے ہیں جہاں سے فائر آتا ہے ۔ جوابی فائرنگ میں بھارت کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ کشمیر میں جدوجہد کی وجہ سے بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جارحیت میں اضافہ ہوا ہے ۔ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کلبھوشن نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی ہے جس پر آرمی چیف اس حوالے سے ریکارڈ اور دستاویزات کا جائزہ لے رہے ہیں، وہ رحم کی اپیل پر فیصلہ میرٹ پر کرینگے ۔اپیلٹ کورٹ نے کل بھوشن کی اپیل مسترد کردی تھی۔ آصف غفور نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے خلاف ابھی مقدمے کی سماعت شروع نہیں ہوئی، ملکی قانون کے مطابق احسان اللہ احسان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ریمنڈ ڈیوس سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس سفارتی استثنیٰ کے تحت واپس گیا جبکہ اس کے معاملے میں صرف آئی ایس آئی نے نہیں اور بھی کئی اداروں نے کردار ادا کیا تھا تاہم ریمنڈ جیسے لوگوں کی جانب سے لکھی جانے والی کتابوں کے بہت سے مقاصد ہوتے ہیں اور وقت بتائے گا کہ اس کے کیا مقاصد ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے اور اس کے خلاف سازشیں نا صرف ناکام ہوں گی بلکہ اسے بھرپور سکیورٹی دیں گے ۔ راہداری منصوبہ کو ناکام نہیں ہونے دیا جائے گا، پوری قوم اور تمام ادارے سی پیک کے حوالے سے ایک ہیں۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اینٹ سے اینٹ جوڑ کر اپنے ملک میں امن قائم کررہے ہیں اور مستقل استحکام کی جانب جارہے ہیں، اس کے لیے پاک فوج ملک کے تمام اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج ملک کے دفاع کیلئے کام کر رہی ہے سیاسی باتیں صرف سیاسی دائرہ کار میں ہوتی ہیں ،پاک فوج ملک کی سکیورٹی اور دفاع کے لیے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری کا عمل فوج کی مدد سے مکمل ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے خدشے کے پیش نظر فوج نے متعلقہ اداروں سے مل کر کام کا آغاز کردیاہے ۔