خبرنامہ پاکستان

پاکستانی فوجی دستہ سعودی عرب بھیجا جارہا ہے، خرم دستگیر

پاکستانی فوجی دستہ سعودی عرب بھیجا جارہا ہے، خرم دستگیر

اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی فوجی دستہ مشاورت اور تربیتی مشن پر بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے دستے بھیجنے کا فیصلہ کچھ عرصہ پہلے ہوا تھا، میں نے اس سلسلے میں سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا جبکہ سعودی عرب کے نائب وزیر وفاع بھی اس سلسلے میں پاکستان تشریف لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس حوالے سے کافی عرصے سے بات چیت جاری تھی اور بالآخر مشاورت اور تربیتی مشن کا بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب کے زمینی دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کو فضائی دفاع فراہم نہیں کررہے صرف ان کی فورسز کی تربیت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج پہاڑوں پر ہونے والی جنگ میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ تربیت یافتہ ہے، ہم سعودی عرب کو بھی ٹرین کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے جلد پارلیمنٹ کو بریفنگ بھی دی جائے گی۔ امریکا کی جانب سے پاکستان کو واچ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس فہرست میں 2012 میں بھی پاکستان کو ڈالا گیا تھا تاہم حکومتی اقدامات کے بعد 2015 میں نکال دیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ واچ لسٹ میں ڈالنےکامقصد پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں اور قوانین بھی بنائے ہیں جن پر عمل درآمد بھی ہوگا۔ خرم دستگیر کے مطابق ہمارا کیس مضبوط ہے،پاکستان نےسنجیدگی سےکام کیاہے،2015 کے بعد دہشتگردی کے خلاف اقدامات میں بہتری آئی ہے۔ ادھر سعودی عرب فوج بھیجنے کے آئی ایس پی آر کے بیان پر چئیرمین سینیٹ نے وزیر دفاع کو جواب کے لیے طلب کر لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان فوج سعودی عرب بھیج رہا ہے جس کی تعداد ایک ڈویژن سے کم ہوگی، یہ اعلان سعودی سفیر کی آرمی چیف سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے ۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے اعلان کیا تھا کہ پاک فوج کا دستہ ٹریننگ اور ایڈوائس مشن پر سعودی عرب بھجوایا جارہا ہے جو کہ پاک سعودی جاری سیکیورٹی تعاون کے تسلسل کا حصہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ دستہ یا پہلے سے موجود وہاں فوجی سعودی عرب کے باہر تعینات نہیں کیے جائیں گے۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج کا دوسرے خلیجی علاقائی اور ملکوں کے ساتھ دوطرفہ سیکیورٹی تعاون موجود ہے۔