خبرنامہ پاکستان

پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ ہمارے پاس نہیں، ٹی ٹی پی

اسلام آباد / کابل:(اے پی پی) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کہا ہے کہ افغانستان میں گرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ ان کے پاس نہیں ہے۔ ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں کہاکہ میڈیا میں چلنے میں والی یہ خبریں کہ لوگر میں گرنے والے ہیلی کاپٹر کا عملہ ٹی ٹی پی کے کمانڈر آدم خان کوچے کے قبضے میں ہے بالکل بے بنیاد ہیں، ہم کوچے سے رابطے میں ہیں اور انھوں نے اس واقعے سے مکمل لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ خراسانی نے کہاکہ طالبان میں محسود اللہ نام کا کوئی گروپ ہے اور نہ قاری سیف اللہ کے نام سے ٹی ٹی پی کا کوئی ترجمان موجود ہے۔ قاری سیف اللہ کے نام سے ایک شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ لوگر میں گر نے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کا عملہ ان کے قبضے میں ہے۔کابل سے آئی این پی کے مطابق افغان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ صوبہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کو افغان فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔افغان میڈیا کے مطابق اے سی اے اے کے ترجمان قاسم رحیمی نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں خارجہ امور کی وزارت کو پاکستان سے ایک خط بھیجا گیا تھا۔ افغان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا کہ 72گھنٹوں کے اندر اندر پاکستانی ایم آئی 17ہیلی کاپٹر مخصوص وضاحت کے تحت افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرے گا۔وزارت دفاع کے نائب ترجمان محمد رضمانش کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہے کہ یہ وہی ہیلی کاپٹر تھا یا کوئی دوسرا تھا، اصل حقیقت سے میڈیا کو آگاہ کریں گے۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی حکام اپنے عملے کے معاملے کوجلد بازی یا فوجی آپریشن سے حل نہیں کرنا چاہتے، عملے کی بحفاطت واپسی کیلیے پاکستانی حکام طالبان سے رابطہ رکھنے والے علماکے توسط سے اپنا پیغام بھیج رہے ہیں۔ طالبان کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ لوگر میں ہنگامی لینڈنگ کرنے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے یرغمال بنائے گئے عملے کے ارکان کی رہائی کے بدلے طالبان نے پاکستان سے اپنے بعض اہم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ واقعے کے بارے میں طالبان کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم طالبان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کے بعد طالبان عسکریت پسند دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے ہیں۔