اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان اور ایران نے افغان قوتوں کی سربراہی میں افغانستان میں امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کرنے کا اعلان کیا۔
پاک ایران دوطرفہ سیاسی مشاورت کے 10ویں دور کے موقع پر دونوں ممالک کی جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستانی وفد کی سربراہی سیکریٹری خارجہ تہمینہ درانی جنجوعہ اور ایرانی وفد نے ڈپٹی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی کی سربراہی میں ملاقات کی۔
اجلاس کے حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اس بات کا ادراک کیا گیا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے افغان قوتوں کی سربراہی میں کی جانے والی کوششوں سے ہی پاکستان اور ایران کو درپیش سنگین سیاسی و اقتصادی سے نبرد آزما ہونے کا بہترین طریقہ ہے‘۔
دونوں پڑوسی ممالک نے افغانستان کے معاملے میں اپنے بنیادی مفادات کے تحفظ کے لیے ہم آہنگ نقطہ نظر رکھنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اور ایران افغانستان کے بڑے جغرافیائی ہمسایہ ممالک ہیں جن کا افغانستان میں امن و استحکام کی مکمل بحالی کے لیے ایک جیسا نقطہ نظر اور مستقبل کے ارادے ہیں‘۔
دونوں ممالک نے افغانستان میں غیرمستحکم صورتحال کے باعث نئی دہشت گرد تنظیموں مثلاً داعش کے سر اٹھانے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اس کے ساتھ فریقین نے افغان تنازع کے سبب پاکستان اور ایران کو درپیش سنگین چیلنجز، مثال کے طور پر منشیات کی تجارت، غیر قانونی ہجرت اور مہاجرین کے مسئلے پر بھی گفتگو کی۔
اجلاس میں باہمی تجارت میں اضافے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ملاقاتوں میں طے کیے گئے سمجھوتے پر کئے جانے والے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک میں سالانہ تجارت 5 ارب ڈالر تک کرنے کا سمجھوتہ موجود ہے جس کے لیے تاجر برادری کو سہولیات کی فراہمی، تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور اہم تجارتوں پر سہولیات فراہمی کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 21واں اجلاس آئندہ برس ہوگا جس میں دونوں ممالک کے درمیان ریلوے کے حوالے سے مزید اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق گفتگو میں ہر سال پاکستان سے ایران جانے والے زائرین کی سہولیات کے حوالے سے بھی بت چیت کی گئی۔