خبرنامہ پاکستان

پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی جنگ شروع

اسلام آباد/نئی دہلی (ملت + آئی این پی)پاکستان نے بھارت کے سفارتی اہلکار سرجیت سنگھ کی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ناپسندیدہ شخص قراردے دیااور29اکتوبر تک خاندان کے ہمراہ پاکستان چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ جمعرات کو سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کر کے فیصلے سے آگاہ کیا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سرجیت سنگھ کی سرگرمیاں ویانہ کنونشن اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہیں ، پاکستان کی طرف سے بھارتی ہائی کمشنر کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا جس میں ورکنگ با?نڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت متعصبانہ رویہ رکھے ہوئے ہے ، بھارت کو اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت نے بھی پاکستان کے سفارتی اہلکار محمود اختر کو ناپسندیدہ شخص قراردیکر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے پہلے نئی دلی پولیس نے پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار محمود اختر کو فوج کے حساس نقشے رکھنے کے الزام میں حراست میں لے لیا تاہم بعد میں سفارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے باعث اہلکار کو رہا کیاگیا اور انہیں48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ ادھر بھارت میں متعین پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے سفارتی عملے کے اہلکار پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ سفارتی عملے سے بدسلوکی ویانا کنونش کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارت میں متعین ہائی کمشنر عبدالباسط نے پاکستانی سفارتی عملے کے اہلکار سے بدسلوکی پر بھارتی سیکرٹری خارجہ سے احتجاج کیا اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتی عملے کے اہلکار محمود اختر کے ساتھ بھارت کی جانب سے بدسلوکی ویانا کنونش کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستانی سفارت خانے نے سفارتی آداب کے منافی کبھی بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا لہذا بھارتی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔