خبرنامہ پاکستان

پاکستان اپنی سرزمین کسی پڑوسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیگا، ترجمان دفتر خارجہ

پاکستان اپنی سرزمین

پاکستان اپنی سرزمین کسی پڑوسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیگا، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد(ملت آن لائن) پاکستان نے اپنی سرزمین کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال کرنے اور طالبان یا حقانی نیٹ ورک کیساتھ تعاون سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں بعض عناصر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔امریکہ کیساتھ باہمی عزت و احترام اور برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔پاک افغان مشترکہ ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس (آج) ہفتہ کو کابل میں ہورہا ہے ،سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ پاکستانی وفد کی قیادت کرینگی۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی پڑوسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیگا ،پاکستان اہنے ہمسایہ ملکوں سے بھی یہی توقع رکھتا ہے۔حقانی نیت ور ک یا افغان طالبان کیساتھ تعاون سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے پانچ مشترکہ ورکنگ گروپس کی تجویز دی ہے جو دونوں ملکوں کے مابین انسداد دہشت گردی،معلومات کی شیئرنگ،ملٹری،اقتصادی،تجارت،ٹرانزٹ،مہاجرین کی واپسی اور رابطوں کو یقینی بنانے کی کوششوں پر توجہ مرکوز کرینگے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں،صرف اٖفغان حکومت اور عوام کی قیادت میں امن و مصالحتی عمل کے ذریعے افغانستان میں پائیدار امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ افغانستان نے تمام مسائل باہمی اعتماد کے زریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔حال ہی میں افغان وزیر داخلہ اور این ڈی ایس چیف کا دورہ پاکستان اور (آج) ہفتہ کو سیکرٹری خارجہ کی سربراہی میں پاکستانی وفد کا دورہ کابل اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان70 ممالک کیساتھ معلومات کا تبادلہ کر رہا ہے۔ اسی تناظر میں گزشتہ سال نومبر میں حقانی نیٹ ورک اور ٹی ٹی پی کے مشتبہ افراد افغانستان کے حوالے کر دیئے گئے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں جبکہ پاکستان کے اندر انسداد دہشت گردی آپریشنز کے ذریعے 46,378 کلومیٹر کا علاقہ کلیئر اور 17,614 دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے بھی یہی توقع رکھتا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مختلف افغان گروپوں کیساتھ تصفیہ افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ پاکستان اس طرح کی کوششوں میں افغانستان کیساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ پاکستان باہمی عزت و احترام اور دوستی کی بنیاد پر امریکہ کیساتھ مظبوط تعلقات چاہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ملکوں کیساتھ باہمی مفید پارٹنر شپ کا خواہاں ہے اور ہماری خارجہ پالیسی عوامی امنگوں اور قومی مفادات کے مطابق ہے۔کشمیر سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ وہ پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں نہتے شہریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کرتا ہے ، حریت رہنما یاسین ملک نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے نام کھلے خط میں بھارتی دہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ یاسین ملک کی جانب سے لکھے گئے خط میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی انسانیت سوز مظالم کا احاطہ کیا گیا اور مجاہدین کو قانون تک رسائی کے بغیر پھانسی دینا اور ماورائے عدالت قتل کا بتایا گیا۔پاکستان نے جموں و کشمیر کے عوام کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے بتایا کہ افغان سرزمین سے بھی پاکستانی علاقوں پر 470 حملے ہوئے جن میں عام شہریوں سمیت پاک فوج کے جوانوں کی شہادتیں ہوئیں، اسی تناظر میں پاکستان نے افغان سرحد پر 975 چوکیاں قائم کیں لیکن افغانستان کی سرحد پر صرف 200 کے قریب چوکیاں ہیں۔ مشعال ریڈیو کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ریڈیو اسٹیشن کسی بھی اجازت کے بغیر چل رہا تھا اور اس کے خلاف کارروائی وزارتِ داخلہ نے کی۔