اسلام آباد ۔ (اے پی پی) سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے، جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام کیلئے عالمی برادری پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک ترک کرے اور پاکستان کو ایٹمی سپلائر گروپ کی رکنیت دی جائے، 2050 تک ہم نے ایٹمی توانائی کی صلاحیت سے 50 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، پاکستان کی ایٹمی صلاحیت خالصتاً ملکی دفاع کیلئے ہے،کسی بھی اسلحے کی دوڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، ایٹمی تنصیبات کی سیکیورٹی کیلئے موثر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے۔ایٹمی ملک کی حیثیت سے پاکستان نے ہمیشہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائیں،عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آبادکے زیر اہتمام نیو کلیئر پیپر سیریز کے حوالے سے تین رپورٹس کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ امریکہ بھارت جوہری معاہدے اور نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی)کی جانب سے بھارت کو چھوٹ دینے سے جنوبی ایشیا میں سٹریٹجک استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ حالیہ رپورٹس میں عالمی ماہرین نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ این ایس جی کے چھوٹ دینے سے بھارت نے اپنے ایمٹی مواد کے ذخائر میں بے تحاشا اضافہ کیاہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن،استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری سٹریٹجک،کمرشل اور سیاسی مہم جوئی کے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خطے میں امتیازی سلوک کو ترک کرے۔اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن ہمیں سنگین خطرات کی موجودگی میں نیوکلیئر ڈیٹرنس کے حصول پر مجبور کیا گیا۔1974میں جب بھارت نے پہلا ایٹمی دھماکہ کیا تو پاکستان نے جنوبی ایشیا کو ایٹمی ہتھیاروں اور میزائلوں سے پاک رکھنے کے حوالے سے متعدد تجاویز پیش کی تھیں لیکن بدقسمی سے کسی بھی تجویز پر عمل درآمد ہوسکا اور نہ ہی عالمی برادری نے ہمارے خدشات دور کرنے کیلئے کوئی اقدامات کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ان تجاویز پر اب بھی نیک نیتی کے ساتھ عملدرر آمد کو یقینی بنایا جائے تو تمام خطہ امن اور خوشحالی سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نیوکلیئر سیفٹی اور سیکیورٹی اقدامات عالمی معیار کے مطابق ہیں۔گزشتہ پندرہ سال کے دوران پاکستان نے موثر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، موثر ایکسپورٹ کنٹرول ریجیم کے قیام اور ہر سطح پر نیو کلیئر سیکیورٹی کی بہتری سمیت متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے اور پائیدار اقتصادی اور صنعتی ترقی کیلئے سول نیو کلیئر پاور جنریشن پاکستان کی ضرورت بن چکی ہے۔ آئندہ دو دہائیوں میں ہماری ہماری توانائی کی ضروریات میں 7 گنا اضافہ متوقع ہے۔ وژن 2050 کے تحت ہم نے ایٹمی توانائی کی صلاحیت سے 50 ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ان مقاصد کے حصو ل کیلئے امتیازی سلوک کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کو نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت دی جائے۔تقریب سے ڈائریکٹر جنرل آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرممنٹ افیئرز خالد بنوری نے بھی خطاب کیا۔