اسلام آباد:(ملت آن لائن) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ 10 ممالک سے 700 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شہزاد اکبر نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے دوران 5 ہزار سے زائد جعلی اکاؤنٹس ملے جو عام شہریوں کے نام ہیں جن کے ذریعے پاکستان سے باہر منی لانڈرنگ ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ تقریباً دس ممالک سے منی لانڈرنگ کی معلومات ملی ہیں جس کے مطابق پاکستان سے 5.3 ارب ڈالر باہر لے جائے گئے اور یہ 700 ارب روپے بنتے ہیں جو کل رقم کا بہت چھوٹا حصہ ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو چھپانے کے لیے سابق حکمرانوں نے اقامے بنوائے، ہم تمام اقامہ ہولڈرز کی تفصیلات دبئی انتظامیہ سے لے رہے ہیں اور جن لوگوں نے دبئی اور یورپی بینکوں میں پیسے چھپا رکھے ہیں وہ چھپ نہیں سکیں گے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور عدالتی حکم ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے میڈیا پر بات نہ کی جائے، ملزمان کی لسٹ جلد سامنے آجائے گی اور جب تک ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک فہرست سامنے نہیں لاسکتے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے ملک کی لوٹی گئی دولت چھپانے کے لیے اقامے بنوائے، اقامے دو طرح کے ہیں، ایک وہ جو یہاں سے مزدور و محنت کش لیتے ہیں اور دوسرا اقامہ ہولڈروہ ہیں جو کوئی وزیر رکھتے ہیں جن کی تفصیلات حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل درپیش اقامہ کے ذریعے اصل ملزم کی شناخت ہے کیوں کہ وہ اپنی شناخت چھپا لیتے ہیں، اگر کسی نے اپنے مالی ڈرائیور کے نام پر جائیداد بنا رکھی ہے، جب اس بندے کے پیچھے جاتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ بہت بڑے شخص کا ڈرائیور ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جس کے شہریوں کی دبئی میں سب سے زیادہ جائیدادیں ہیں، لوگوں نے اپنے ڈرائیور، باورچی اور دیگر لوگوں کے نام پر جائیدادیں بنائی ہوئی ہیں۔
وزیراعظم کے معاون نے بتایا کہ یہ 70 دنوں کی کارروائی کی تفصیلات ہیں جس کے دوران 10 ممالک پر توجہ رہی، منی لانڈرنگ نے پاکستان کا ستیاناس کر دیا ہے، اگر یہ نہ ہوتی تو ہم ایک معاشی مستحکم ملک ہوتے۔
افتخار درانی
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 15 ارب ڈالر کی صرف دبئی میں پراپرٹی بنائی گئی، نیب، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کر رہے ہیں، ہم نے کسی کے خلاف کیس نہیں کیا، اگر کسی کے خلاف مقدمہ درج کریں گے تو پہلے بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کچھ بھی کہتے رہیں احتساب جاری رہے گا، ایسیٹ ریکوری یونٹ بھی کام کر رہا ہے اور ابھی تک اس یونٹ نے کوئی کیس نہیں کیا۔