خبرنامہ پاکستان

پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ جیت رہا ہے: برطانوی اخبار

لاہور: (ملت+اے پی پی) کچھ سالوں پہلے تک پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا تھا جہاں آئے دن دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے تھے۔ لیکن کچھ عرصہ میں ہی پاکستان میں ایسے غیر معمولی اقدامات اٹھائے گئے جس نے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ پاکستان میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں کوئی معمولی کمی نہیں ہوئی بلکہ یہ تین چوتھائی تک کم ہو گئے ہیں۔ امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی جانب سے 15 سال قبل شروع کی گئی دہشتگردی کیخلاف جنگ کے بعد اب پاکستان ایک محفوظ ملک بن چکا ہے۔ پاکستان میں یہ تبدیلی اس وقت رونما ہوئی جب وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ستمبر 2013ء میں کابینہ کا خصوصی اجلاس بلایا جس میں ملک میں جاری دہشتگردی کے خاتمے کا تہیہ کیا گیا۔ پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں کامیابی کا اندازہ نمبیو انٹرنیشنل کرائم انڈکس کے اعداوشمار سے لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق صرف تین سال قبل تک کراچی کا شمار دنیا کے چھٹے خطرناک ترین شہروں میں ہوتا تھا، جو اب 31ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے۔ برطانوی میگزین کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دو سال میں دہشت گردی میں تین چوتھائی کمی آئی۔ 2013ء میں کراچی میں 2789 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے تاہم یہ تعداد 2016ء میں کم ہو کر 592 رہ گئی۔ 2013ء میں ملک بھر میں 51 بم دھماکے ہوئے جبکہ رواں سال نومبر تک صرف 2 خود کش بم حملے ریکارڈ ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2013ء میں صرف کراچی میں اغوا برائے تاوان کے 78 کیسز سامنے آئے۔ 2014ء میں 110 اور رواں سال صرف 19 کیسز سامنے آئے۔ 2013ء میں کراچی میں 2789 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے جبکہ 2016ء میں صرف 592 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 2013ء میں ملک بھر میں 51 بم دھماکے ہوئے جبکہ رواں سال 2 خود کش بم حملے ریکارڈ ہوئے۔ 2013ء میں کراچی میں اغوا برائے تاوان کے 78 کیسز سامنے آئے جبکہ 2014ء میں 110 اور رواں سال صرف 19 کیسز ریکارڈ ہوئے۔ برطانوی میگزین کے مطابق اگر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی بات کریں تو وہ اور ان کی پارٹی دہشتگردی اور انتہاء پسندی میں ملوث ہونے کے الزمات کی ہمیشہ نفی کرتے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ پرامن سیاسی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے کام کیا، تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہم عہدیدار نے غیر ملکی میگزین کو بتایا کہ گزشتہ 30 سالوں میں کراچی کے اندر 7540 پرتشدد دن گزرے، ان میں پیش 99 فیصد واقعات ایسے ہوئے جن پر الطاف حسین نے اکسایا تھا۔ اعلیٰ عہدیدار نے دعویٰ ایم کیو ایم قائد صرف لندن میں بیٹھ کر کراچی میں ہونے والی 35 ہزار ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔