خبرنامہ پاکستان

پاکستان میں‌ جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم ہے:چیف جسٹس

اسلام آباد(ایجنسیاں)چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جما لی نے ریمارکس دئیے کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم ہے ،عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہورہا ہے ،ملک میں گڈ گورننس کے نام پر بیڈ گورننس جاری ہے ،اب عوام کوچاہئے کہ وہ اپنے ساتھ ہونیوالے اس ناروارویہ کیخلاف کھڑے ہوں،عوام کو چاہئے کہ وہ اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہوئے ووٹ کا حق احتیاط سے استعمال کریں،عوام نے اگر ایسے ہی لوگوں کو ووٹ دئیے تو پھر ایسا ہی ہوگا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرسربراہی 3 رکنی بینچ نے لاہور میں اورنج لائن ٹرین منصوبہ کو روکنے سے متعلق لاہورہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف پنجاب حکومت کی جانب سے دا ئر اپیل کی سماعت کی اورکیس میں دونو ں جانب کے فریقین سے معاونت کیلئے آج3،3ٹیکنیکل ماہرین کے نام طلب کرلئے ۔پنجا ب حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ نہیں کہا کہ درست کیا ہے ؟ اور نہ ہی کوئی وضاحت کی،کسی بھی تاریخی شہر میں ترقیاتی کاموں میں توازن رکھنا ہوتاہے ،ترقیاتی کام بھی ہوں اور تاریخی ورثہ بھی محفوظ رہے ،اگر اورنج لائن ٹرین بننے سے شالامار باغ یا کوئی تاریخی عمارت گرتی ہے تو اسکی اجازت نہیں ہونی چاہئے لیکن ٹرین چلنے سے چوبرجی کو دیکھنے میں دقّت ہو تو عدالت کو نظر انداز کرنا چاہئے ،ہائیکورٹ کے فیصلے میں پانچوں رپورٹس کو غلط قراردیا گیاجبکہ ہائیکورٹ کے پاس ایساکوئی پیمانہ نہیں تھاجن کی بنیاد پر رپورٹس کو غلط قراردیا گیا،ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں ایسے کسی نصاب یاپیمانے کا ذکر بھی نہیں کیااور اورنج لائن منصوبہ سے متعلق رپورٹس کی نفی بغیر قانونی جواز کی گئی۔اس پرچیف جسٹس کاکہناتھا کہ: اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ کے نام پر تاریخی ورثوں کو مٹایا جارہاہے ،سوال قومی تاریخی ورثے کے تحفظ کا ہے ،تاریخی ورثے ہماری شناخت ہیں،تاریخی عمارتیں قومی ورثہ ہیں جنہیں تباہ نہیں ہونے دینگے ، بتایا جا ئے کہ ٹرین چلنے سے تا ریخی عمارتو ں کو نقصان پہنچے گا یا نہیں؟یہ کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ عوامی فلاح کا منصوبہ ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی کچھ قانونی تقاضے پورے ہوئے نظر نہیں آتے ،یہ تاثر نہیں ملنا چاہئے کہ کیس حْبِ علی یابْغضِ معاویہ میں چلایا گیا،اگر اورنج ٹرین منصوبے کا ٹریک تھوڑاادھر ادھرہو جائے تو آسمان نہیں گریگا،عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہورہاہے ، عوام نے اگر ایسے ہی لوگوں کو ووٹ دئیے تو پھر ایسا ہی ہوگا،لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت سوچنا چاہئے ،ایک انگریز جج نے کہا تھا جو لوگ ایسے لوگوں کومنتخب کرتے ہیں انہیں پھر بھگتنابھی چاہئے ،گڈ گورننس کے نام پر بیڈ گورننس ہے ،لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت سوچنا چاہئے ‘۔ایک موقع پرجب پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی طرف سے دلائل دئیے جارہے تھے تودرخواست گزاروں کے وکلاء نے مداخلت کی،اس پرجسٹس شیخ عظمت سعیدنے سخت برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ’ہمیں آپ کے رویہ سے بہت مایوسی ہوئی‘۔عدالت میں سول سوسائٹی نیٹ ورک اور سیسل اینڈ چو ہدری ایسو سی ایشن کی جانب سے اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپیشل کمیٹی بنا نے پرمجھ کو اعتراض نہیں لیکن عدالت ایک مرتبہ اصول طے کر دے ،حکومت پنجاب بغیر کسی ٹینڈر کے پرا جیکٹ دیتی ہے اور متعلقہ محکمو ں سے این او سی پرا جیکٹ کے شروع ہو نے کے بعد حا صل کر تی ہے جبکہ ریگولیٹر اپنے اختیارات استعمال نہیں کر تے اور حکومت پنجاب بعد ازاں کہتی ہے چو نکہ پرا جیکٹ شروع ہو گیا ہے اسلئے اسکو بننے دیں،لہذااس روایت کو روکا جائے اور تمام ریگولیٹر اپنا کام وقت پر کر یں جبکہ کسی بھی پرا جیکٹ کیلئے پہلے این او سی لیا جائے ۔ عدالت نے فریقین سے منصوبہ سے متعلق معاونت کیلئے 3 ٹیکنیکل ماہرین کے نام مانگ لئے اورہدایت کی کہ ما ہرین اورنج لائن ٹرین سے متعلق تکنیکی رپورٹس کا جائزہ لیں۔بعدازیں کیس کی مزید سماعت آج(جمعہ تک)ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس تاریخی عمارتیں قومی ورثہ ،ہماری شناخت ، تباہ نہیں ہونے دینگے :اورنج ٹرین منصوبہ روکنے کیلئے لاہورہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرسماعت،6ٹیکنیکل ماہرین کے نام آج طلب کرلئے