خبرنامہ پاکستان

پاکستان میں صرف ذاتی مفادات کیلئے قانون سازی کی گئی:چیف جسٹس

لاڑکانہ (آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمیں وہ لیڈر شپ نہیں ملی جو قوموں کو ترقی کی منازل پر پہنچا دیتی ہیں،کوئی ایک ادارہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، کسی کے خلاف کارروائی ہو تو بڑی لابی تحفظ کیلئے آ جاتی ہے،کسی کے خلاف کارروائی کی جائے تو ایک بڑی لابی تحفظ کرنے آ جاتی ہے،پولیس اور دیگر اداروں کی ناکامی بھی ہم پر تھونپ دی جاتی ہے،ہمارے ملک میں ضرورت سے زیادہ قانون سازی کر دی گئی ہے، کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کیلئے فرشتے نہیں اتریں گے، سب کو آگے آنا ہو گا، ہم اپنا قبلہ درست کرلیں تو اپنے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔وہ ہفتہ کولاڑکانہ میں ڈسٹرکٹ بار کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ہم اپنا قبلہ درست کرلیں تو اپنے مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے، ہماری آنے والی نسلیں اقوام عالم میں سر اٹھا کر چل سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نظام حکومت 73ء کے آئین کے تحت چلایا جا رہا ہے،بدقسمتی سے وہ لیڈر شپ نہیں ملی جو قوموں کو ترقی کی منازل پر پہنچا دیتی ہیں، ہمارے اندر خامیاں ہیں جب تک قابو نہیں پائیں گے مسائل اس طرح چلتے رہیں گے، ملک میں 30 سال ڈنڈے کے زور پر حکومت کی گئی، بدقسمتی سے آزادی کے ساتھ 30سال مارشل لاء کی نظر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بعد آزاد ہونے والے ملک دنیا میں صف اول کے ملکوں میں شامل ہو گئے ہیں، ہمیں وہ لیڈر شپ نہیں مل سکی جو قوموں کو بلندیوں پر پہنچا دیتی ہے، ہر شخص کرپشن، اقربا پروری اور بیڈ گورننس کی بات کر رہا ہے، اپنے ذاتی مقاصد کیلئے قانون سازی کی گئی، موثر قانون سازی کے تحت پولیس، اینٹی کرپشن، ایف آئی اے اور نیب کا قانون بنایا گیا، کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کیلئے فرشتے نہیں اتریں گے، کرپشن اور بیڈ گورننس کے خاتمے کیلئے سب کو آگے آنا ہو گا،انصاف کی فراہمی بنیادی ذمہ داری ہے، فلاحی مملکت کا خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا، کسی ایک طبقے کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ضرورت سے زیادہ قانون سازی کر دی گئی ہے، کسی کے خلاف کارروائی ہو تو بڑی لابی تحفظ کیلئے آ جاتی ہے، کوئی ایک ادارہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں کامیاب نہیں ہوا، حقیقت بہت تلخ ہے جس کو اٹھارہ سال سے دیکھ رہا ہوں، کسی کے خلاف کارروائی کی جائے تو ایک بڑی لابی تحفظ کرنے آ جاتی ہے،ہم میں سے ہی کسی کو آگے آنا ہو گا،پولیس اور دیگر اداروں کی ناکامیہم پر تھونپ دی جاتی ہے، گراؤنڈ پر جا کر حقائق جاننا اور تفتیش کرنا ججز کا کام نہیں ہے، میر ٹاور عمل داری کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب کے بعد بارایسوسی ایشن کے صدرسرفرازجتوئی نے چیف جسٹس کوعربی نسل کاگھوڑااوربکرا تحفے میں دیا تاہم چیف جسٹس نے دونوں تحفے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفہ میں ملنے والا بکرا اور گھوڑا دونوں ہی بہت خوبصورت ہیں بکرے کے ساتھ تصاویر بنواؤں گا جبکہ تحفے میں دیے گئے گھوڑے کے ساتھ بھی تصاویر بنوا ؤں گا اور یہ تصاویر اپنے ڈرائنگ روم میں لگواؤں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ بحیثیت چیف جسٹس 10 ہزار سے زائد مالیت کا تحفہ قبول نہیں کرسکتا اور اگر اس سے زائد مالیت کا تحفہ قبول کر بھی لیا جائے تو وہ قومی خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے، اگر گھوڑا اور بکرا قبول کربھی لوں تو مجھے ہر وقت ان کے دانے ، پانی کی فکر رہے گی۔(اح)