‘ پوری دنیا میں پٹرول کی اوسط قیمت 97سینٹ فی لیٹر پاکستان میں 67 سینٹ فی لیٹر ہے، پٹرول پر اتنے ہی محصولات حاصل ہونگے جو 2015-16 کے بجٹ میں طے ہوئے، حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر کوئی اضافی آمدن نہیں ہوگی، اگر اپوزیشن چاہتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کردیئے جائیں تو پھر آئندہ بجٹ میں صوبوں کو وفاق سے ملنے والے قابل تقسیم محاصل میں بھی کمی ہوگی‘ کیا اپوزیشن اس کے لئے تیار ہے
شاہد خاقان عباسی کاقومی اسمبلی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کرنے اور گیس پر اضافی ٹیکسوں بارے اپوزیشن کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے اور عوام پر گیس ٹیکس کی مد میں 101 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کے تمام الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں پاکستان میں پٹرول پوری دنیا اور خطے کے مقابلے میں سستا ہے‘ پوری دنیا میں پٹرول کی اوسط قیمت 97سینٹ فی لیٹر پاکستان میں 67 سینٹ فی لیٹر ہے پٹرول پر اتنے ہی محصولات حاصل ہونگے جو 2015-16 کے بجٹ میں طے ہوئے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات پر کوئی اضافی آمدن نہیں ہوگی اگر اپوزیشن چاہتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کم کردیئے جائیں تو پھر آئندہ بجٹ میں صوبوں کو وفاق سے ملنے والے قابل تقسیم محاصل میں بھی کمی ہوگی‘ کیا اپوزیشن اس کے لئے تیار ہے۔ وہ بدھ کو ایوان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہ کرنے اور گیس پر اضافی ٹیکسوں بارے اپوزیشن کی تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دنیا میں پٹرول کی قیمت اوسطاً 97سینٹ فی لیٹر ہے پاکستان میں 67 سینٹ فی لیٹر‘ ہم نے پانچ روپے قیمت حال ہی میں کم کی بھارت میں پانچ پیسے کم کی گئی‘ بھارت میں پٹرول کی قیمت ہمارے نرخوں سے 40 فیصد زائد ہے بنگلہ دیش 130 روپے فی لیٹر ہے‘ حکومت نے کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا‘ آج پٹرول پر ٹیکس 25 روپے فی لیٹر ہے اگر مزید ٹیکس کم کئے جائیں تو تمام صوبوں کو اڑھائی فیصد کم وسائل بجٹ میں ملیں گے دنیا میں ڈیزل کی اوسط قیمت 83 سینٹ پاکستان میں 73 سینٹ فی لیٹر ہے صرف ڈیزل کی قیمت بھارت میں تین سینٹ ہم سے کم ہے میں نے تمام اعداد و شمار ایوان میں رکھ دیئے ہیں ممبران استفادہ کرسکتے ہیں ہم نے بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس سے جو آمدن کا تخمینہ رکھا تھا اس سے زیادہ کوئی اضافی آمدن حکومت کو حاصل نہیں ہوگی۔ 101 ارب کا اضافی بوجھ کی بات بھی درست نہیں یہ پائپ لائنیں ماضی ممیں بن جانی چاہئیں تھیں یہ رقم صرف ایل این جی کے صارفین برداشت کریں گے۔