خبرنامہ پاکستان

پاکستان نے جوہری اسلحہ کی سیکیورٹی کے لئے درکار ضروری اقدامات کر رکھے ہیں:امریکی ترجمان

واشنگٹن۔ (اے پی پی) امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان نے جوہری اسلحہ کی سیکورٹی کے لئے درکار ضروری اقدامات کر رکھے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کیری نے اپنی پریس بریفننگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کی حکومت جوہری اسلحہ کے لئے درکار ضروری سیکورٹی اقدامات کرسکتی ہے اور کررہی ہے ۔ حال ہی میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پاک امریکا سٹریٹجک ڈائیلاگ پراسس کے تحت وزارتی اجلاس میں سٹریٹجک سٹیبلٹی اینڈ نان پرولیفریش ( ایس ایس ایس اینڈ این پی) ورکنگ گروپ میں یہ معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اس موقع پر پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کی۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں امریکا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی طرف سے سٹریٹجک ٹریڈ کنٹرولز کو ملٹی لیئرل ایکسپورٹ کنٹرول کے معاہدوں سے ہم آہنگ کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پریس بریفننگ کے دوران امریکی ترجمان نے ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے کو کہا گیا تھا جس میں انہوں نے پاکستانی جوہری اسلحہ کے تحفظ کے لئے افغانستان میں امریکی موجودگی برقرار رکھنے کی بات کی تھی۔امریکا نے اس حوالے سے پاکستان کے بین الاقوامی برادری بشمول جوہری توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کی تربیتی سرگرمیوں اور اس کے نیوکلیئر سیکورٹی سینٹر فار ایکسلینس سے تعاون اور جوہری سلامتی بارے سربراہ اجلاسوں میں شرکت کو سراہا۔ وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف رواں سال واشنگٹن میں ہونے والے جوہری سلامتی پر سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے افغان طالبان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کریں۔ ان کے پاس دو ہی راستے ہیں وہ افغان باشندوں سے جنگ جاری رکھنے اور اپنے ہی ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی بجائے امن عمل میں شامل ہو کر ایک خودمختار افغانستان کے لئے سیاسی عمل کا جائز حصہ بنیں ۔ امریکی ترجمان نے ایک اور سوال کے جواب میں کیا کہ وہ پاکستان کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات جلد شروع ہونا چاہئیں وہ پاکتسان مشیر خارجہ کے اس موقف کی بھی تائید کرتے ہیں کہ طالبان کے امن عمل میں شامل نہ ہونے کی صورت میں آئندہ موسم بہار اور موسم گرما کے دوران پر تشدد واقعات میں اضافے کے خدشہ کے پیش نظر افغان سیکورٹی فورسز کو صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار کرنا ہوگا۔ امریکا اور افغان حکومت بھی مذاکرات اور امن عمل کی بحالی کے خواہاں ہیں۔ طالبان کی طرف سے مذاکرات اور امن عمل میں شرکت کے حوالے سے حالیہ بیان سے مفاہمت کو آگے بڑھانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ امریکی ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما اور وزیر خارجہ جان کیری افغانستان میں مفاہمت کے عمل میں پیشرفت کے خواہاں ہیں ۔ امریکی ترجمان نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں صورتحال بہتر بنانے کے لئے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان رابطوں کو بھی سراہا۔