خبرنامہ پاکستان

پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن دوستوں سے مطالبہ، ملیحہ لودھی

پاکستان کا بین

پاکستان کا اقوام متحدہ کے امن دوستوں سے مطالبہ، ملیحہ لودھی

اقوام متحدہ(ملت آن لائن) پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن دستوں میں شامل اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے عالمی ادارے کے امن مشنز کیلئے افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک کے اجلاس سے بطور شریک چیئرپرسن افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے گذشتہ سال کے دوران اقوام متحدہ کے امن مشنز میں شامل سکیورٹی اہلکاروں کی ریکارڈ اموات پر تشویش کا اظہار کیا۔ امن دستوں کے اہلکاروں کا تحفظ اور سلامتی اجتماعی ذمہ داری ہونی چاہیے جس کے لئے زمینی صورتحال، مینڈیٹ اور اس کے مطابق اقدامات کے حوالے سے مشترکہ اپروچ کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کے امن مشنز کیلئے افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک کا گروپ پاکستان اور مراکش نے گذشتہ سال قائم کیا تھا اور اس کا مقصد ان ممالک کے درمیان روابط کا فروغ اور سلامتی کے حوالہ سے سامنے آنے والے نئے چیلنجز پر مل کر غور کرنا تھا۔ پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب میں اس رپورٹ کو بھی سراہا جو امن مشنز کے اہلکاروں کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے ان اقدامات پر مبنی ہے جو حالیہ عرصہ میں کئے گئے۔ یہ رپورٹ برازیلی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کارلوس البرٹو ڈوس سانتوز کرز نے تیار کی ہے۔انہوں نے اس معاملہ پر تبادلہ خیال کے لئے ملاقات پر آمادگی پر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جین پیری لا کرکس کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انڈر سیکرٹری جنرل جین پیری لا کرکس نے اس موقع پر اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ بھی دی۔ انہوں نے دنیا بھر میں امن کے قیام کے لئے جانیں قربان کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ پاکستانی مندوب نے جمہوریہ کانگو اور دنیا کے دیگر حصوں میں جانوں کی قربانی دینے والے پاکستانی اہلکاروں کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امن دستوں کے اہلکاروں کے تحفظ کے لئے ان کی تعیناتی سمیت تمام مراحل کے لئے بہترین منصوبہ بندی کی جائے اور ان کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل مختص کئے جائیں۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کیلئے بڑے پیمانے پر افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک بشمول بنگلہ دیش، اٹلی، ایتھوپیا، یوروگوائے، سینیگال اور انڈونیشیا کے سفیروں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ہونے والے مباحثے میں چین، گویانا اور برکینا فاسو کے سفیروں نے بھی حصہ لیا۔