خبرنامہ پاکستان

پاکستان کا بنگلادیش میں جماعت اسلامی کےرہنما کوپھانسی دینے پرتشویش کااظہار

اسلام آباد:(اے پی پی) بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم علی کو سزائے موت دینے کے اقدام پر پاکستان نے گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ بنگلادیش میں جب سے ٹرائل کا آغاز کیا گیا ہے اس کے بعد سے متعدد بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق کے گروپوں اور بین الاقوامی انصاف سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس عدالتی ٹرائل پر سوالات اٹھائے ہیں اور خاص طور پر ٹریبونل کی دیانتداری اور شفافیت پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے حکومت کے جوابی الزامات اور کارروائیوں پر مطالبہ کیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت 1974 کے سہہ فریقی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہمدردی کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ٹرائل میں پیش رفت نہیں کی جائے گی۔ ترجمان دفترخارجہ نے میرقاسم علی کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پھانسی دینا جمہوری اقدار کے خلاف ہے، پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ ادھر بنگلہ دیش نے قائمقام پاکستانی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ طلب کر کے پاکستان کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کی پھانسی پر مذمتی بیان جاری کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت نے ڈھاکہ میں قائمقام پاکستانی ہائی کمشنر ثمینہ مہتاب کو وزارت خارجہ طلب کر کے پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما میر قاسم کی پھانسی پر مذمتی بیان جاری کرنے پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ دریں اثنا چینی صدر سے ترک اور روسی ہم منصبوں نے بھی ملاقاتیں کی، رجب طیب اردوان نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف عالمی برادری کو متحد ہونا ہوگا، ترک سرزمین کو چین کیخلاف کارروائی کیلیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اسلام آباد کے علاقے آئی8میں مسجد الفرقان کے باہر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما میر قاسم کی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارت محب وطن پاکستانیوں کو بنگلہ دیش میں چن چن کر قتل کروارہا ہے، میرقاسم کو پاکستان سے محبت کی سزادی گئی،مودی نے پاکستان توڑنے کا اعتراف کیا لیکن پاکستانی حکومت نے خاموشی اختیار کرلی،پاکستانی حکمرانوں نے جماعت اسلامی رہنمائوں کی پھانسیاں رکوانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا،پاکستانی حکمرانوں کی خاموشی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میر قاسم کا جرم اتنا تھا کہ انھوں نے 1971میں پاکستان کا ساتھ دیا تھا، میر قاسم کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ مطمئن اور پرسکون تھے، ہم نے تمام وفاقی وزرا کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی، وزیراعظم، وزیرداخلہ اور مشیرخارجہ سے بات کی۔ مودی کے پاکستان توڑنے کے اعتراف کے باوجود حکومت نے خاموشی اختیارکی جوقابل مذمت ہے۔ میرقاسم نے دو روز قبل سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کیے جانے کے بعد ملک کے صدر سے رحم کی اپیل کرنے سے انکار کردیا تھا۔