خبرنامہ پاکستان

پاکستان کی بدلتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہے، خورشید

اسلام آباد:(ملت+آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے ایک مرتبہ پھر مستقل وزیر خارجہ کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی بدلتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر خارجہ نہ ہونے کے وجہ سے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ متاثر ہو رہا ہے، اگر ہمارا وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی ، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہے،حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہیے اور اسے پارلیمانی اور عوامی سیاست کا مرکز بنانا چاہیے، پیپلز پارٹی کے چارمطالبات بہت سادہ ہیں جن کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں،حکمرانوں کو پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کیوں ہے ،پانامہ لیکس پر ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ پکڑا دی ہے،ہم کبھی پارلیمنٹ سے باہر نہیں گئے،حکومت کو ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کی مصالحتی پیشکشوں سے فائدہ اٹھانا چائیے۔ وہ بدھ کو کشمیر جرنلٹس فورم کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ کے نام دستخطی مہم کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ہم ہندوستان سے جنگ نہیں چاہتے لیکن مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے،پیپلزپارٹی نے ہر فورم پر کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھائی ہے، حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہیے اور ملک کا مستقل وزیر خارجہ ہونا چاہیے،وزیر خارجہ کو قوم کا اعتماد ہوتا ہے اس لیے وہ جرآت سے بات کرتا ہے، جو بھی سیاسی آدمی ہوتا ہے وہ عوام میں سے آتا ہے اور اس میں ایک ہمت ہوتی ہے،سیاست دان کے اوپر عوام کی طاقت ہوتی ہے منتخب وزیر خارجہ کی اپنی زبان اور طاقتہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پا کستان کی بدلتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر خارجہ نہ ہونے کے وجہ سے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ متاثر ہو رہا ہے، اگر ہمارا وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی ، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہے،حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہیے اور اسے پارلیمانی اور عوامی سیاست کا مرکز بنانا چاہیے،کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چار مطالبات ایسے نہیں ہیں جن سے کوئی سیاسی مقصد حاصل کیے جارہے ہوں،ہمارے مطالبات بڑے سادے اور بہت سے لوگوں کی آواز ہیں،حکمرانوں کو پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کیوں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف موقف اختیار کیا اور اس کے خلاف کمیٹی بھی بنائی، ہم کبھی پارلیمنٹ سے باہر گئے ہی نہیں،ہم پارلیمنٹ میں پاناما سمیت تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور اسے مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ آئین کے ذریعے کورٹ کو طاقت دی گئی، جس پارلیمنٹ نے آئین اور قانون دیا ہے وہ بہت کچھ کرسکتی ہے لیکن پانامہ لیکس پر ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ پکڑا دی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب بھی کوئی آمر آیااس نے آمرانہ سفارت کاری کی اور مسلہ کشمیر پر آمرانہ ڈپلومیسی اختیار کی ،حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہئے،حکومت کو ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کی مثالحتی پیشکشوں سے بھی فائدہ اٹھانا چائیے۔(ار)