خبرنامہ پاکستان

پاکستان کی سرزمین دہشتگرد سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہونے دی جائیگی، سرتاج عزیز

واشنگٹن۔ (اے پی پی) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان پرعزم ہے کہ پاکستانی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشتگرد سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور دہشتگرد گروہوں کی فنڈنگ روکنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ اب تک ایک روپے مالیت کے اکاؤنٹس منجمد کئے جا چکے ہیں۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے واشنگٹن میں پاک امریکہ سٹریٹجک مذاکرات کے چھٹے وزارتی دور کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں اور ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے جاری جنگ ختم ہونے کے قریب ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے امریکی وفد کی قیادت کی۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ ہماری حکمت عملی دہشتگرد نیٹ ورک اور ان کی انتہاء پسندانہ سوچ کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری آپریشن ضرب عضب کے نتیجہ میں فاٹا اور بالخصوص شمالی وزیرستان کے دشوار گزار علاقوں میں حکومتی رٹ قائم ہوئی ہے، دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے یا انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان کی پناہ گاہیں ختم کر دی گئی ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی ترجیحات کے تحت حکومت معلومات پر مبنی کارروائی کر رہی ہے اور دہشتگرد تنظیموں کی مالی معاونت کا خاتمہ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے بینک اکاؤنٹ منجمد کئے جا چکے ہیں۔ سٹیٹ بنک نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کے زیادہ تر راستے بند کر دیئے ہیں، انتہاء پسندی کے خاتمہ کیلئے مختلف اقدامات کئے گئے ہیں اور دہشتگردوں کے پراپیگنڈہ کے خاتمہ کیلئے بھی پالیسی مرتب کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مذہبی سکالرز اور معروف شخصیات کے ذریعے مدرسوں اور سکولوں میں معاشرے کے نوجوان طبقات کے ساتھ روابط بڑھا رہی ہے تاکہ انتہاء پسندانہ سوچ کا خاتمہ کیا جا سکے جس سے غلط فہمیوں کے خاتمہ میں بھی مدد ملے گی۔ حال ہی میں اسلام آباد میں مذہبی رہنماؤں کے ایک بڑے اجتماع میں دولت اسلامیہ کے خلاف ایک جامع فتویٰ دیا گیا ہے، اسی طرح مسلمان علماء کی ایک بڑی تعداد بھی معصوم افراد کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسکو غیر اسلامی قرار دے چکی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی جنگ میں ہمیشہ امریکہ کی معاونت کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ امریکہ کی معاونت سے دہشتگردی کے خاتمہ کے اقدامات کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے جس سے نہ صرف پاکستان کو مدد ملے گی بلکہ یہ خود امریکہ کے بھی مفاد میں ہے۔ انہوں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں قابل قدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی انکوائریز میں امریکی قیادت نے اس حوالے سے واضح موقف اختیار کیا ہے اور کہا کہ پاکستان ایف۔16 طیارں کو خطے سے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے استعمال کرے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کو ایف۔16 طیاروں کی مجوزہ فروخت سے پاکستان باہمی مفادات کیلئے اپنی کارروائی مزید موثر طریقہ سے کرے گا جس سے خطے میں امن کے قیام میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے بھی امریکی ارکان پارلیمان کیلئے بریفنگ کا انتظام کیا ہے تاہم امریکہ کی انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو اطلاعات کی فراہمی موثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے کئے جانے والے باہمی اقدامات سے کانگریس کو مزید آگاہی فراہم کی جائے گی۔ سرتاج عزیز نے مستقبل میں باہمی تعلقات کے فروغ کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دونوں ممالک کے عوامی رابطے بڑھانے کی خواہشمند ہے اور اس سلسل میں چھ مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیئے گئے تاکہ پاکستان میں اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں باہمی تجارت، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے نئے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک متفقہ طور پر قابل عمل حکمت عملی مرتب کریں تاکہ امریکی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل ہو سکے۔ تعلیم کے شعبہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی طلباء کی امریکی اداروں میں تربیت اور روزگار کی فراہمی بھی ہماری مشترکہ ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے اور انتہائی ضروری ہے کہ اس حوالے سے دوطرفہ تعاون کے فروغ کے نئے مواقع تلاش کئے جائیں تاکہ پانی کی قلت کے مسئلہ کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے باہمی تعلقات میں دفاع کے شعبہ کی بنیادی اہمیت ہے اور متفقہ حکمت عملی سے اس میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے جو ہمارے مشترکہ مفاد میں ہے ۔ انہوں نے پاک افغان بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے امریکی تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سے سرحد کی خلاف ورزیوں اور دہشتگردوں کی نقل و حمل کو روکنے میں مدد ملے گی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ خطے کے استحکام اور جوہری عدم پھیلاؤ کیلئے بھی دونوں ممالک ملکر زیادہ موثر طور پر کام کر سکتے ہیں۔