خبرنامہ پاکستان

پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کے لئے میدان میں اترے ہیں: سراج الحق

اسلام آباد (آئی این پی) ملک کی اہم دینی سیاسی جماعتوں نے اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر کرپشن کے خاتمے‘ ملک کو لبرل ازم کی طرف لے جانے کی کوششوں کی مزاحمت‘ غیر اسلامی قانون سازی روکنے اور غیر جانبدارانہ الیکشن کمیشن کی تشکیل کے لئے مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ دینی قیادت نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کی حفاظت کے لئے میدان میں اترے ہیں مقاصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ منگل کو ملک کی بڑی دینی جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس یہاں اسلام آباد میں علامہ ساجد نقوی کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق‘ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر علامہ ساجد میر‘ امیر جماعت اہل حدیث مولانا عبدالغفار روپڑی‘ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ‘ شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی‘ جمعیت اہل حدیث کے سربراہ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر‘ جماعت الدعوہ کے مرکزی رہنما امیر حمزہ‘ جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل علی حقانی‘ جے یو پی کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پانامہ لیکس پر غور کیا گیا اور نظام مصطفی کانفرنس کے انعقاد اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ رہبر کمیٹی کا فیصلہ ا ہمہے کہ ہم اس ملک میں ہر قسم کی دہشت گردی اور کرپشن کے مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ کوئی قرآن و سنت کے منافی قانون بنائے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران سعودیہ کے اختلاف ختم ہونا چاہیے اس سے عالم اسلام کو نقصان پہنچ رہا ہے‘ہم ممبر و محراب کو امن کے لئے استعمال کریں گے۔ رہنما جمعیت علمائے اسلام( ف) کے رہنما مولانا فضل حقانی نے کہا کہ جب بھی ملک میں اسلامی تعلیمات کے منافی قانون سازی ہوئی تو اسلامی قوتیں میدان میں آئیں‘ پاناما لیکس ہو یا وکی لیکس کبھی ایسی کرپشن میں اسلامی جماعتیں نظر نہیں آتی کو دیانتداری کی واضح مثال ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس وقت ملک کو اسلامی نظریاتی اساس سے دور لے جانے کی سازشیں عروج پر ہیں اب دینی جماعتوں نے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہدایت ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بن سکتا اور ایسی قانون سازی بھی آئین سے انحراف ہے۔ انہوں نے کہا ہم واضح کرچکے کہ حقوق نسواں بل غیر اسلامی اس کو واپس لیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدت کے بعد او آئی سی کا اجلاس ہوا امید تھی کہ امہ کے مسائل حل کے لئے اقدام اٹھایا جائے گا لیکن وہ نظر نہیں آیا‘ پاناما لیکس میں جو سیکنڈل سامنے آرہے ہیں اس میں بہت سے چہرے بے نے نقاب ہوچکے ہیں پاناما لیکس پر شفاف غیر جانبدارانہ کمیشن تشکیل دیا جائے جس پر پوری قوم کو اعتماد ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ہم نے ایک بار دینی جماعتوں کا اکٹھ کیا, جو کہ خوش آئند ہے‘ امید ہے کہ یہ جدوجہد اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گی۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر علامہ ساجد میر نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے لیے میدان عمل میں اتریں گے‘یہ کسی ایک یا دو گروہوں کا نہیں ملک کا مسئلہ ہے۔جے یو پی کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا, افسوس آج اس ملک مہن لبرل ازم کی بات کی جارہی ہے۔جمعیت اہل حدیث کے سربراہ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ جب بھی نظریاتی اساس کو زک پہنچانے کی کوشش کی گئی تو علماء میدان میں آئے۔ جبکہ جماعت الدعوہ کے مرکزی رہنما امیر حمزہ نے کہا کہ اس ملک میں لبرل ازم کسی صورت قابل قبول نہیں۔ (ن غ/ ع ع)