اسلام آباد ۔ (اے پی پی) مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کیلئے افغانستان میں امن علاقائی امن واستحکام کیلئے انتہائی اہم ہے، افغانستان میں امن کے فروغ کیلئے سیاسی مفاہمت ہی واحد راستہ ہے، امن کی بحالی کیلئے مذاکرات کے عمل کو کامیاب بنانے کیلئے پرتشدد کارروائیوں کو روکنا ہوگا، مذاکراتی عمل کی بحالی میں امریکا اورچین کا کردار بھی قابل تعریف ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں افغان امن مذاکرات کے بارے میں افغانستان، پاکستان، چین اور امریکا کے چار فریقی رابطہ گروپ کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اورچین مذاکراتی عمل میں مثبت کردار ادا کررہے ہیں، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن اور مصالحت کی غرض سے سیاسی عمل کے ذریعہ افغان قومی اتحادی حکومت کیلئے کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، گذشتہ سال دسمبرمیں’’ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس ‘‘کے موقع پر چار فریقی رابطہ گروپ کے قیام پر اتفاق اس بات کا مظہر ہے کہ پرامن افغانستان علاقائی امن واستحکام کیلئے ناگزیر ہے، چار فریقی رابطہ گروپ کے تیسرے اجلاس میں حکمت خلیل کرزئی افغان وفد، سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری پاکستان، امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان رچرڈ جی اولسن امریکا اور چینی خصوصی ایلچی برائے افغانستان و پاکستان ڈنگ ژی جن چین کی نمائندگی کررہے تھے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کو فروغ دینے کیلئے سیاسی مفاہمت ہی واحد راستہ ہے، پرامن افغانستان علاقائی امن واستحکام کیلئے انتہائی ناگزیر ہے۔ سرتاج عزیز نے افغانستان میں پائیدار امن کیلئے حکومت کی کوششوں اورعزم کی تعریف کی ، مشیر خارجہ نے مذاکراتی عمل میں امریکا اورچین کے تعمیری کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ نے اپنے پہلے دو اجلاسوں میں پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار فریقی رابطہ گروپ کی جانب سے طالبان گروپوں سے افغان حکومت کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کا مطالبہ عالمی برادری کی جانب سے اہم پیغام ہے۔ مشیرخارجہ نے کہا کہ اب گروپ مفاہمتی عمل کیلئے جلد ازجلد روڈ میپ پر توجہ دے گا، افغانستان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کیلئے طریقہ کار کی نشاندہی کرے گا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے، بڑھتی ہوئی تشدد اہم چیلنج ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ تشدد آمیز کارروائیوں میں کمی امن مذاکرات کا بنیادی مقصد ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری تشدد سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان گروپوں کے درمیان امن مذاکرات کیلئے واضح اور قابل عمل روڈ میپ انتہائی اہم ہے، امن عمل سے متعلق اظہارخیال کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ چار فریقی رابطہ گروپ کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ طالبان گروپوں کو امن مذاکرات میں شرکت کیلئے آمادہ کیا جائے۔