خبرنامہ پاکستان

پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے 2016ء بدترین سال رہا

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) سال 2016ء پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے بدترین سال رہا، جس میں بھارت کی جانب سے سیز فائر کی ریکارڈ خلاف ورزیاں کی گئیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے بدترین دشمن کی حیثیت سے سامنے آئے۔ انہوں نے پاکستان کیساتھ تعلقات کے حوالے سے دہرے کردار کا مظاہرہ کیا۔ ایک جانب وہ وزیراعظم نواز شریف سے ذاتی اور خاندانی تعلقات نبھاتے رہے تو دوسری جانب پاکستان کے حوالے سے منفی کردار کا مظاہرہ جاری رکھا۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان کیساتھ تعلقات بگاڑنے کی کارروائیوں کی انتہاء کر دی بلکہ پاکستان کو خطے کے علاوہ دنیا میں تنہا کرنے کی ایک منظم سازشوں میں مصروف رہے۔ انہوں نے امریکا بلکہ خطے میں ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر ایک الائنس بنانے کی بھرپور کوشش کی۔ اپنی انہی کوششوں کے باعث پاکستان میں سارک سربراہ کانفرنس کو منسوخ کروایا۔ سال کے اواخر میں جنگی جنون میں مبتلا نریندر مودی نے خطے کو جنگ میں جھونکنے کی بھرپور کوشش کی اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر سیز فائر کی روزمرہ خلاف ورزیوں کے باعث دونوں ملکوں کے مابین جنگ کا ماحول پیدا کر دیا۔ بھارت کی جانب سے آج تک ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری کی 370 سے زائد خلاف ورزیاں کی گئیں جن میں 47 افراد شہید ہو گئے جبکہ اس میں پاک فوج کی ہونے والی شہادتیں بھی شامل ہیں۔ ان واقعات کے نتیجے میں 120 سے زائد مرد، خواتین اور بچے زخمی ہوئے۔ بھارتی جنگی جنون یا اس کی فرسٹریشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی بھی نئی مثال قائم کی اور ایک سویلین بس پر حملے کے علاوہ معصوم بچوں کی ایک سکول وین کو بھی نشانہ بنایا۔ ان تمام بزدلانہ حرکات سے اس کا دل نہ بھرا تو اس نے ڈرامہ بازی کے ذریعے پاک فوج کو نیچا دکھانے اور اپنی عوام کو خوش کرنے کیلئے جعلی سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا اور اس کے نتیجے میں اپنی عوام میں پاکستان کیساتھ جنگ کا جواز پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس ڈرامے کے جھوٹا ہونے کے باعث اسے اس سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ بھارت کے ڈرامہ باز وزیراعظم نے پاکستان کیساتھ جنگ لڑنے کی بھرپور کوششیں کیں۔