خبرنامہ پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کاچیئرمین اسٹیٹ لائف اور این آئی سی ایل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد(ملت + آئی این پی) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اسٹیٹ لائف اور این آئی سی ایل کے چیئرمینز کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا ،چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے بیوروکریسی کے غیر ذمے درانہ رویے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کرنے کیلئے 5رکنی وفد تشکیل دے دیا،سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان لوٹ کا مال ہے لوٹتے جائیں،افسران کے دماغ اتنے خراب ہیں تو گھروں کو جائیں،اگر بیوروکریسی کا یہی رویہ رہنا ہے تو پھر ہمیں پی اے سی کی کیا ضرورت ہے؟۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ممبران کمیٹی محمود خان اچکزئی ، عاشق گوپانگ، شیخ رشید، میاں عبدالمنان،جنید انوار چوہدری و دیگر سمیت این آئی سی ایل اور کامرس کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین اسٹیٹ لائف اور چیئرمین این آئی سی ایل کی عدم شرکت پر پی اے سی ممبران نے برہمی کا اظہار کیا۔ایڈیشنل سکریٹری کامرس ڈاکٹر عامر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ،چیئرمین اسٹیٹ لائف کو رات کو اطلاع ملی، وہ ملتان میں ہیں، انہیں فلائٹ نہیں مل سکی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اتنے نواب ہیں کہ فلائٹ نہیں ملی تو کیا گاڑی پر نہیں آسکتے تھے؟،وزیر اعظم بلائیں تو ان کی دوڑیں لگ جاتی ہیں، کمیٹی میں جان بوجھ کر نہیں آتے،افسران کے اتنے دماغ خراب ہیں تو گھروں کو جائیں،پاکستان لوٹ کا مال ہے ،لوٹتے جائیں۔سی ای او این آئی سی ایل نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین این آئی سی ایل ہائی کورٹ میں پیشی پر ہیں۔جس پر چیرمین کمیٹی نے کہا کہ پی اے سی کو عدالت کا نوٹس دکھائیں، بیوروکریسی کی غیر ذمہ داری کے حوالے سے اسپیکر کیلئے ایک بریف بنائیں،اگر ان کا یہی رویہ رہنا ہے تو پھر ہمیں پی اے سی کی کیا ضرورت ہے۔سید خورشید شاہ نے پی اے سی میں چیئرمین این آئی سی ایل کی عدالت حاضری کا نوٹس پیش کرنے کیلئے دس منٹ کا وقت دیدیا۔جس پر سی ای او نے کہا کہ حاضری کا نوٹس واٹس اپ میں ہے کمیٹی کو پیش کر دیتے ہیں۔ تاہم سید خورشید شاہ نے 30منٹ بعد کمیٹی کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے بیوروکریسی کے غیر ذمے درانہ رویے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے بات کرنے کیلئے 5رکنی وفد تشکیل دے دیا۔ جس میں چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ، سید نوید قمر، محمود خان اچکزئی، میاں عبدالمنان اور سردار عاشق گوپانگ شامل ہیں۔محمود خان اچکزئی نے تجویز دی کہ چونکہ ( آج) کوئی کارروائی نہیں ہوئی، تو ڈیلی الاؤنس نہیں ملنا چاہیے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ ایک الگ معاملہ ہے، جو نہیں آئے انہیں نہ ملے جو آئے ہیں انہیں الاؤنس ملنا چاہیے۔