خبرنامہ پاکستان

پختونخوا، ہیلتھ ملازمین سے مستقلی کے عوض کروڑوں رشوت لینے کا الزام

خیبر پختونخوا کے میٹرنل اینڈ نیوبرن چائلڈ ہیلتھ پروگرام (ایم این سی ایچ ) کے کنٹریکٹ ملازمین نے الزام عائد کیا ہے کہ انتظامیہ نے ان کو مستقل کرنے کے لیے بھاری رشوت طلب کی ہے اور ملازمین سے ایک کروڑ18لاکھ روپے وصول بھی کیے گئے ہیں متاثرہ ملازمین نے کارروائی کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔

تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کے11پروجیکٹ کے ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے قانون بنایا گیا تھا جس کی روشنی میں رواں برس مارچ میں محکمہ خزانہ نے مذکورہ قانون کی روشنی میں پروجیکٹ ملازمین کیلئے اسامیاں بھی تخلیق کیں۔

اس سلسلے میں ملازمین کی تعلیمی اسناد اور اہلیت سے متعلق چھان بین کی روشنی میں چند روز پہلے مختلف پروجیکٹس کے 312ملازمین کو مستقل کردیا گیا ہے لیکن ایم این سی ایچ کی جانب سے اسکروٹنی کمیٹی میں ملازمین کے کاغذات بروقت پیش نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے مذکورہ پراجیکٹ کے398کے لگ بھگ ملازمین بشمول ڈاکٹرز کی مستقلی کا اعلامیہ تاخیر کا شکار ہوا۔

اب انکشاف کیا گیا ہے کہ مستقلی کیلئے ملازمین میں وومن میڈیکل آفیسرزسے فی کس1لاکھ20ہزارروپے، اکائونٹ اسسٹنٹ اور کمپیوٹرآپریٹرز کیلئے 60،60ہزار روپے جبکہ ڈرائیوراور کلاس فورملازمین سے 20ہزارروپے کا تقاضا کیا گیا ہے جس پر تقریبا70فیصد ملازمین نے 1کروڑ18لاکھ روپے جمع کرائے ہیں جبکہ 30 فیصد سٹاف نے پیسے دینے سے انکار کردیا تو اس پرمذکورہ ملازمین کی تنخواہیں تین ماہ بند کررکھی گئیں۔

چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے مطابق ملازمین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں تمام تر شواہد عدالت کے سامنے پیش کر سکتے ہیں اور یہ شواہد محکمہ صحت کو بھی یہ ارسال کئے گئے ہیں۔

ایم این سی ایچ پروگرام کے سربراہ نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں محکمہ صحت نے اسکروٹنی کمیٹی قائم کردی تھی جہاں پر تمام ملازمین کی اسناد اور تعلیمی اہلیت کو جانچا گیا تاہم بعض افراد کے کاغذات سرے سے موجودہی نہیں تھے جنہوں نے بعد ازاں پروپیگنڈے کے طور پر محکمہ صحت کو درخواستیں دیں۔

پراونشل کوآرڈی نیٹر کے مطابق جھوٹے الزامات عائد کرنے پر کمیٹی کے سامنے دفاعی شواہد پیش کئے جائیں گے۔ بعض غیر قانونی اقدامات نہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ اورانہیں الزامات کانشانہ بنایا گیا ہے جن کیخلاف وہ قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

دوسری جانب محکمہ صحت نے ایم این سی ایچ کے صوبائی کوآرڈی نیٹر کو ان کے عہدے سے ہٹا کر ان کیخلاف ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے جسے 15 دنوں میں اپنی رپورٹ محکمہ صحت کو پیش کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ ایڈز کنٹرول پروگرام کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر محمد سلیم کو ایم این سی ایچ کے کوآرڈی نیٹر کے عہدے کاچارج دیدیا گیا ہے۔