خبرنامہ پاکستان

پلی بارگین سمیت نیب کے مکمل قانون پر نظرثانی کی سفارش

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) سینیٹ كی قائمہ كمیٹی برائے قانون وانصاف نے پلی بارگیننگ اور رضاكارانہ واپسی سمیت نیب كے مكمل قانون پر نظر ثانی كی سفارش كردی۔ قائمہ كمیٹی كا اجلاس جاوید عباسی كی سربراہی میں ہوا جس میں اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، سلیم ضیاء، وزیر قانون زاہد حامد، وزیراعظم كے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ اور ڈپٹی چیرمین نیب سمیت دیگر نے شركت كی۔ چیرمین كمیٹی نے اعتزاز احسن كے نكتہ اعتراض پر پاناما لیكس كے انكوائری كمیشن كے بل پر غور مؤخر كردیا جب كہ وزیر اعظم كے بچوں كے حوالے سے غیر ضرروی سوالات كرنے پر وزیر قانون زاہد حامد اور چوہدری اعتزاز احسن كے درمیان تلخ جملوں كا استعمال بھی ہوا۔ ڈائریكٹر جنرل نیب آپریشن ظاہر شاہ نے 6 برسوں كے دوران پلی بارگیننگ اور رضاكارانہ واپسی كے ذریعے وصول كی گئیں رقوم كی تفصیلات پیش كرتے ہوئے بتایا كہ 6 برس میں 37 ارب روپے وصول كیے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے نیب قانون پر نكتہ چینی كرتے ہوئے كہا كہ نیب كرپشن كو فروغ دے رہا ہے، چیرمین نے اختیارات سے تجاوز كرتے ہوئے سیكرٹری خزانہ بلوچستان كی پلی بارگیننگ كی درخواست قبول كی، انہوں نے مك مكا كیا تاكہ پردہ نشینوں كے نام سامنے نہ آجائیں۔ ڈپٹی چیرمین نیب امتیاز احمد تاجور نے پلی بارگیننگ كا دفاع كرتے ہوئے كہا كہ مشتاق رئیسانی سے پلی بارگیننگ كے ذریعے ساڑھے 3 ارب روپے وصول كیے جب كہ كراچی ڈیفنس میں 2 ارب روپے سے زائد مالیت كے ان كے 11 گھروں كو تحویل میں لیا گیا ہے۔ ڈی جی نیب آپریشن نے كہا اب تك 2 ہزار كے قریب افراد رضاكارانہ طور پر رقم واپس كرچكے ہیں۔ اعتزاز احسن نے كہا رضاكارانہ واپسی كے بعد ملزمان گنگا نہا لیتے ہیں، ڈی جی آپریشن سے مریم اور حسین نواز سے انكوائری كرنے كے اعتزاز احسن كے سوال پر وزیر قانون برہم ہوئے اور كہا كہ اعتزاز غیر ضرروی طور پر كمیٹی كا ماحول خراب كررہے ہیں۔ ڈی جی آپریشن نے كہا كہ رضاكارانہ واپسی اور پلی بارگیننگ ختم كرنے سے نیب كی كاركردگی متاثر ہوگی، قانون میں اس گنجائش كی وجہ سے عدالتوں پر مقدمات كا غیر ضرروی بوجھ ختم ہوجاتاہے۔