خبرنامہ پاکستان

پٹھانکوٹ: غیر ریاستی عناصر کا حملہ اسلام آبادکی مدد کے بغیر ممکن نہیں: بھارتی الزام

نئی دہلی:(آئی این پی)بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پٹھانکوٹ ائربیس حملے میں ملوث غیر ریاستی عناصر کو اسلام آبادکی مدد حاصل تھی کیونکہ غیر ریاستی عناصر کوئی بھی ایسا کام ریاست کی حمایت کے بغیر آسانی سے نہیں کرسکتے، این آئی اے کی تحقیقات میں سب چیزیں سامنے آجائیں گی ، پٹھانکوٹ ائیربیس پر ممکنہ حملے کی پیشگی انٹیلی جنس موصول ہوئی تھی، تمام اہم تنصیبات کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ راجیہ سبھا (ایوان بالا) میں ضمنی سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ پٹھانکوٹ حملے کے حوالے سے این آئی اے کی تحقیقات میں سب چیزیں سامنے آجائیں گی، علاوہ ازیں بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ پاکستان کو لائن آف کنٹرول کی حرمت برقرار رکھنے اور سرحدوں پر سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرنے کو کہا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ ہری بھائی پراتھی بھائی چوہدری نے لوک سبھا میں تحریری جواب دیتے ہوئے کہاکہ سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے معاملے کو پاکستانی حکام کے ساتھ ہاٹ لائنز میکنزم، فلیگ میٹنگز اور ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ جنرل کی ملاقاتوں میں بھی اٹھایا گیا ہے۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو نے لوک سبھا میں ایک ضمنی سوال کے جواب میںبتایا کہ پٹھانکوٹ ائیربیس پر دہشت گردانہ حملے کے معاملے میں پاکستان نے اپنی تفتیشی ٹیم بھیجنے کی درخواست کی ہے لیکن فی الحال تفصیلات معلوم نہیں ہوسکی اور اگر پاکستان ایسا کرتا ہے تو بھارت اسکے ساتھ تعاون کریگا۔ بھارت نے پٹھانکوٹ حملے کے ثبوت پاکستان کے حوالے کر دیئے اور وہاں ایک مقدمہ بھی درج ہوا ہے ایسا پہلی بار ہوا۔ اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیردفاع منوہر پاریکر نے بھارتی پارلیمنٹ میں کہا کہ پٹھانکوٹ ائر بیس پر نان سٹیٹ ایکٹرز کا حملہ اسلام آباد کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حملے کے پیچھے نان سٹیٹ ایکٹرز یقینی طور پر ملوث تھے تاہم نان سٹیٹ ایکٹرز سٹیٹ کی مدد کے بغیر ایسا حملہ نہیں کر سکتے واضح رہے کہ بھارت نے اس سے قبل کالعدم جیش محمد کے حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ سیاچن پر گزشتہ تین برس میں 49 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے۔ منوہر پاریکر نے بتایا کہ رواں برس اب تک سیاچن میں سرحد کی حفاظت کرتے ہوئے 14 جوان اپنی جان قربان کر چکے ہیں۔