خبرنامہ پاکستان

پیرا ڈائز لیکس میں شامل افراد کیخلاف کارروائی کی جائے گی: ایف بی آ ر

FBR to launch

پیرا ڈائز لیکس میں شامل افراد کیخلاف کارروائی کی جائے گی: ایف بی آ ر
اسلام آ باد: (ملت آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آ ر حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ پیراڈائز میں جن لو گوں کے نام آئے ہیں ان کی تفصیلات جمع کررہے ہیں،ابھی اس کی تفصیلات آنا باقی ہیں،ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی جبکہ کمیٹی نے پانامہ لیکس پر ایف بی آرکی جانب سے اب تک کے گئے اقدامات پر آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی، چئیرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ پانامہ لیکس کا نزلہ صرف نواز شریف پر گرایاگیا،پانامہ لیکس میں شامل کسی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی جبکہ کمیٹی نے وزارت خزانہ سے حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے سکوک بانڈز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ بدھ کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی کے اجلاس میں ایک گھنٹہ تک صرف ایک رکن عائشہ رضا فاروق شریک رہیں۔کمیٹی کا اجلاس بغیر کورم کے چلایا گیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ پانامہ لیکس کا نزلہ صرف نواز شریف پر گرایاگیا۔پانامہ لیکس میں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔ہارون اختر خان نے ڈان ٹی وی پر انٹرویو میں کہا کہ پیراڈائز میں جن کے نام آئے ان کے خلا ف کارروائی کریں گے۔ایف بی آر والے بتائیں پیراڈائز لیکس پر کیا اقدامات اٹھاے جا رہے ہیں۔پانامہ لیکس میں ایک بندے کو سزا کے بعد باقیوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ چئیرمین کمیٹی نے پانامہ لیکس پر ایف بی آر کے اب تک کے اقدامات پر آ ج کے اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی۔ممبر ان لینڈ ریونیو سروس ایف بی آر ڈاکٹر اقبال نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ پیراڈائز میں جن کے نام آئے ہیں ان کی تفصیلات جمع کررہے ہیں۔ابھی اس کی تفصیلات آنا باقی ہیں۔ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے بڑھائی جانے والی ریگولیٹری ڈیوٹیز کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گاڑیوں اور دیگر اشیا کے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی کیوں لگائی گئی۔ایف بی ار حکام کا ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کے فیصلے کا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ اگر خام مال پر ڈیوٹی نہ لگاتے تو انڈر ان وائسنگ کا مسئلہ پیدا ہو جاتا۔ غیر ضروری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا مقصد درآمدی بل کو کنٹرول کرنا ہے۔ اگر اے سی اور مہنگی گاڑیوں کے آلات کی درامد پر ڈالر خرچ کرتے رہے تو خوردنی تیل کے لئے ڈالر کہاں سے لائیں گے۔ ایف بی آ ر حکام نے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹیز کو کم نہیں کرسکتے۔کمیٹی نے وزارت خزانہ سے سکوک بانڈز کی تفصیلات طلب کرلیں۔سینیٹرسلیم مانڈوی والانے کہاکہ حکومت دو بار سکوک بانڈز جاری کر چکی ہے۔اب تیسری مرتبہ پھر سکوک بانڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔سکوک بانڈز قومی اثاثے گرویرکھ کر جاری کیے گئے۔جاننا چاہتے ہیں کون کون سے اثاثے گروی رکھے گئے ہیں۔اجلاس میں سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے فاٹا کے لیے ساڑھے سات ہزار نئی آ سامیوں کی منظوری کا معاملہ زیر غور آ یا۔وزارت خزانہ کے حکام نے آ گاہ کیا کہ پہلے مرحلے میں پندرہ سو نشستیں منظور کر گئی ہیں۔ زیادہ تر نشستیں تعلیمی شعبے کو دی جا رہی ہیں۔ ادارہ شماریات حکام نے کہاکہ دوسرے مرحلے میں مزید نشستیں دے دیں گے۔ سینیٹر ہدایت اللہ کا معاملے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہاکہ وسائل کی کمی فاٹا کے لئے ہے۔ میٹرو منصوبوں کے لئے نہیں۔مڈل سکول بند ہو رہے ہیں۔ اور ہائی سکول میں اساتذہ بھرتی کئے جا رہے ہیں۔ چئیرمین کمیٹی نے وزارت خزانہ کو سینیٹر ہدایت اللہ سے ملکر معاملہ حل کرنے کی سفارش کی۔(و خ )