خبرنامہ پاکستان

پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی کی کارروائی کا مسلسل چھٹے روز بائیکاٹ

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) پیپلز پارٹی نے سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری اور حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہ دینے پر قومی اسمبلی کی کارروائی کا مسلسل چھٹے روز بائیکاٹ کیا۔اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج ریاست موجود ہے مگر حکومت نہیں ،ملک میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے مگر حکومت سوئی ہوئی ہے موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،حکومت قوم کو مایوس نہ کرے،قوم مایوس ہوجائے تو ملک کمزور ہو جاتا ہے،71میں بھی قوم مایوس تھی تو بنگلہ دیش بنا ، وزیر اعظم ایوان میں آئیں اور ہمیں اپنے مسائل سے آگاہ کریں ہم ان کا ساتھ دیں گئے، ہم کسی معامل پر رکاؤٹ نہیں بلکہ سسٹم کو چلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔وہ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت ایوان کو چلانے میں سنجیدہ نہیں،جس کا اندازہ وزراء کی ایوان میں حاضری سے لگایا جا سکتا ہے،2وزراء یہاں آکر روزانہ بیٹھ جاتے ہیں ان وزراء کو ڈیموکریسی کا کیڑا لگا ہوا ہے اس لئے آتے ہیں،پیپلز پارٹی گزشتہ ایک ہفتے سے ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے مگر کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا،ہم 3لوگوں کی گرفتاری کا پوچھ رہے ہیں اگر وہ مجرم ہیں تو انکو پھانسی پر لٹکا دو اور اگر کوئی اور بھی مجرم ہے اسکو بھی گرفتار کرو مگر ہماری صرف اتنی درخواست ہے کہ قانون کی پاسداری کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس میں سابق وزیر کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ،اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے دور میں شور مچایا جاتا تھا کہ ملک میں24ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہیں مگر ہماری حکومت نالائق ہے جو بجلی نہیں پیدا کر رہی ،مگر موجودہ حکومت کیوں 24ہزار میگا واٹ بجلی پیدا نہیں کر رہی ،ہمارے دور کی نسبت اج تیل بھی سستا ہے اسکے باوجود پلانٹس نہیں چلائے جا رہے۔انہوں نے کہا کہ موجود ہ حکومت نے 480ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کیلئے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سے پیسے لیکر ادا کئے،ہمیں بتایا جائے کہ کیوں دوسری وزارت سے پیسے لیکر ادا کئے گئے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں مسائل کا انبار لگا ہوا ہے مگر حکومت سوئی ہوئی ہے موجودہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے ،ہم مجبور ہیں کہ ڈکٹیٹر کا ساتھ نہیں دے سکتے ،ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے مسلم لیگ ن کیساتھ ملکر جدوجہد کی اور کہا کہ نواز شریف کیساتھ زیادتی ہوئی ہے مگر اج حکومت وہ سب کچھ بھول چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشال خان کے قتل کیخلاف قرار داد حکومت کو لانی چاہیے تھی مگر یہ قرار داد بھی اپوزیشن لائی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ اس کا بھی کریڈٹ حکومت لے لے،اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ملک میں پانی کا مسلہ دن بدن بڑھ رہا ہے،سندھ کو کم از کم 70ہزار کیوسک پانی چاہیے مگر سند ھ کو اس وقت 45ہزاز کیوسک پانی دیا جارہا ہے،وفاقی وزیر کا بیان پڑھ جس میں ان کا کہنا تھا کہ پانی پر جنگیں شروع ہوجاتی ہیں ،مگر میں ان کو بتا دؤں پانی ہوگا تو جنگیں لڑی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ آج ریاست موجود ہے مگر حکومت نہیں حکومت قوم کو مایوس نہ کرے،قوم مایوس ہوجائے تو ملک کمزور ہو جاتا ہے،71میں بھی قوم مایوس تھی تو بنگلہ دیش بنا ،فیڈریشن مضبوط ہوتی تو بنگلہ دیش نہ بنتا ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان میں آئیں اور ہمیں اپنے مسائل سے آگاہ کریں ہم ان کا ساتھ دیں گئے،ہم وزیر اعظم کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں،آج ٹی وی پر بیٹھ کر ملکی اداروں پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ،جن سرے عام ملکی اداروں پر بحث ہو تو یہ ملک کیلئے بہتر نہیں ہوتا،وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آئیں گے تو کمزور ہونے کی بجائے مضبوط ہوں گے،ہم کسی معامل پر رکاؤٹ نہیں بلکہ سسٹم کو چلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے آج بھی ہمیں گرفتار سیاسی کارکنوں کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا،اسلئے ہم ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں۔