خبرنامہ پاکستان

پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (کل) ہوگی، آصف زرادری صدارت کریں گے

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس (کل)ہفتہ کو ہوگی ،سابق صدر آصف علی زرادری اے پی سی کی صدارت کریں گے،4نکاتی آل پارٹیز کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ‘ فوجی عدالتوں کی بحالی اور ان کی حدود کا تعین ‘ فاٹا اصلاحات کے عمل کا جائزہ اور پختونوں کی مبینہ گرفتاریوں کا جائزہ لیا جائیگا۔مسلم لیگ (ن)کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی کا ایجنڈا بھجوا دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو پریس کانفرنس کر تے ہوئے پی پی پی پارلیمنٹرین کے سیکرٹری جنرل فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ آصف علی زرداری نے 4مارچ کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے خط بمعہ چار نکاتی ایجنڈا مسلم لیگ (ن) کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو بھجوا دیا، آصف علی زرداری کے اسلام آباد آنے کا بنیادی مقصد آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت ہے، اے پی سی کا مقصد فوجی عدالتوں بارے سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے قائم کرنا ہے اور اس کانفرنس کا ڈاکٹر عاصم کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کچھ عرصہ اسلام آباد میں قیام کریں گے اس کے علاوہ وہ لاہور اور پشاور کے دورے بھی کرینگے۔ اس موقع پرپیپلزپارٹی کے سیکر ٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ اے پی سی کا چار نکاتی ایجنڈا ہوگا جس میں گزشتہ دو سالوں میں نیشنل ایکشن پلان کی کارکردگی اور اس کا جائزہ‘ فوجی عدالتوں کی بحالی ‘ فاٹا اصلاحات کا جائزہ اور اس پر عمل درآمد اور پختونوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں وزیراعظم نواز شریف کو مدعو نہیں کیا گیا۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کی سربراہی میں ہونے والے پارلیمانی لیڈروں کے اجلاس کا پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا فوجی عدالتوں کی توسیع کا معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کا کام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی چاہتی ہے کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ فیصلہ آئے اس لئے پاکستان پیپلز پارٹی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے تاکہ اس کا فیصلہ اتفاق رائے سے ہو نہ کہ نمبر گیم سے ہو۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فوجی عدالتوں کے حوالے سے تحفظات ہیں اور ان تحفظات کو اے پی سی میں سب کے سامنے رکھیں گے ہوسکتا ہے کہ سیاسی جماعتیں ہماری بات مان لیں۔ اس موقع پر چوہدری منظور نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے پہلے بھی آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ ہوا تھا اب حکومت اس سے کیوں بھاگ رہی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں جو کمیٹی بنائی گئی اس میں وزیراعظم اور وزیر داخلہ نہیں آئے جن کا ہونا ضروری تھا ۔ نیئر حسین بخاری نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کس حیثیت سے پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں وہ تو صرف اس صورت میں رول ادا کرسکتے ہیں جب کوئی بل منظور نہ ہورہا ہو تو وہ اس حوالے سے اپنا کردار اداکرسکتے ہیں۔ فوجی عدالتوں کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے 4 مارچ کو زرداری ہاؤس اسلام آباد میں منعقد کی جانے والی ملٹی پارٹی کانفرنس میں شرکت کے دعوت نامے سیاسی پارٹیوں کی قیادت کو ارسال کر دیئے جس میں سابق صدر کی جانب سے کہاگیاہے کہ ملک کو اس وقت متعدد مسائل کا سامنا ہے جس کے لئے سیاسی پارٹیوں کو سر جوڑ کر غوروخوض کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے اس کانفرنس کا انعقاد 4 مارچ کو صبح گیارہ بجے زرداری ہاؤس میں کیا جا رہا ہے۔ زرداری ہاؤس کا پتہ ہاؤس نمبر 8 ، سٹریٹ نمبر 19، سیکٹر F-8/2 ہے۔ ہر سیاسی پارٹی چار رکنی وفد اس کانفرنس میں بھیج سکتی ہے۔ دعوت نامہ کے ساتھ کانفرنس کا ایجنڈہ بھی منسلک ہے جس کے مطابق نیشنل ایکشن پلان پر گزشتہ دو سالوں میں عملدرآمد اور اس سے سیکھے جانے والے اسباق، فوجی عدالتوں کی دوبارہ منظوری دینی ہے یا نہیں اور اگر دینی ہے تو اس کے کیا پیرامیٹر کیا ہونے چاہئیں، نیشنل ایکشن پلان کے حصہ کے طور پر فاٹا اصلاحات پر عملدرآمداور ان اصلاحات کے مختلف پہلووں پر گفت و شنید کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ کوئی بھی معاملہ جس پر غو رو خوص کرنا جروری سمجھا جائے زیرِ غور لایا جائے گا۔ ۔ (ن غ/ ر ڈ)