خبرنامہ پاکستان

پی آئی اے نے آڈٹر جنرل کی تجویز مسترد کردی

پی آئی اے کا سعودی

کراچی: آڈٹر جنرل آف پاکستان ( اے جی پی) کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے سربراہ کو فوری طور پر برطرف کرنے کی تجویز پرردعمل دیتے ہوئے قومی ایئرلائن نے کہا ہے کہ اے جی پی اور ان کے دفتر نے مشرف رسول سیاں کی تقرری کی بارے میں کوئی مشاہدہ نہیں کیا۔

پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ خبروں میں جس خط کی طرف اشارہ کیا گیا وہ فرضی ہے اور یہ اے جی پی کی جانب سے آڈٹ مشاہدہ کے طور پر شمار نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ 26 اگست کومیں ایک خبر شائع ہوئی تھی، جس میں آڈٹر جنرل آف پاکستان نے قومی ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو افسر مشرف رسول سیاں کو فوری طور پر برطرف کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔

اے جی پی کے 7 مئی 2018 کو جاری ایک خط میں متعلقہ افسر ذیشان رضا نے بتایا تھا کہ پی آئی اے کے محکمہ افرادی قوت میں متعدد بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا جس میں قومی ایئرلائن کے سی ای او مشرف رسول سیاں کی تقرری بھی شامل تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مشرف رسول سیاں کی درخواست کو شارٹ لسٹ نہیں کیا تھا۔

تاہم اس پر پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ یہ خط حکومت کے آڈٹ افسر کی جانب سے 7 مئی کو پی آئی اے کو بھیجا گیا تھا اور اس معاملے کو واضح کرنے کے لیے سی ای او نے 19 جولائی کو جواب دیا تھا۔

قومی ایئرلائن کی جانب سے کہا گیا کہ مشرف رسول کا نام اچھی کارکردگی اور دونوں انٹرویوز کے بعد شارٹ لسٹ کیا گیا تھا اور وہ ایل اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار شخص ہیں۔

ادارے کے مطابق مشرف رسول نے امریکا سے اکنامکس میں پی ایچ ڈی اور لندن سے ڈویلپمنٹ منیجمنٹ میں ایم ایس سی کیا ہے اور وہ بیرون ملک کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے کے ساتھ پاکستان کی سول سروسز کا بھی تجربہ رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے بطورچیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) ان کی تقرری کی گئی۔

پی آئی اے کے مطابق مشرف رسول اشتہار میں بتائی گئی قابلیت پر پورا اترتے تھے اور ان کی 2 سالہ تقرری کی منظوری سابق وزیر اعظم کی جانب سے دی گئی تھی اور اس طریقہ کار میں ایس ای سی پی کی گائڈ لائنز کو ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا۔

تاریخ پیدائش کے معاملے پر پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پیدائش کے ماہ میں غلطی کسی فرد کی ٹائیپوگرافکل غلطی ہے اور اسے متعلقہ محکمے کے اعتراض کے بغیر تبدیل کیا جارہا۔

واضح رہے کہ اے جی پی کے خط میں بتای گیا تھا کہ مشرف رسول سیاں کے شناختی کارڈ اور میڑک کی سند میں تاریخ پیدائش میں فرق دیکھا گیا جبکہ پرسنل پالیسی مینیول (پی پی ایم) کے تحت تاریخ پیدائش کے مسئلے پر متعدد ملازمین کو فارغ کیا گیا تھا۔

قومی ایئرلائن کی جانب سے کہا گیا کہ مشرف رسول سیاں اور ان کے اہل خانہ نے مفت ٹکٹوں کے استعمال میں مقررہ تعداد سے تجاوز نہیں کیا، تاہم سی ای او کا سرکاری مقصد کے لیے کاروباری ضرورت کے مطابق سفر کرنا ضروری ہے، لہٰذا شاید ان کے کاروباری سفر کو اہل خانہ کے لیے مقرر ذاتی سفر سے منسلک کردیا گیا ۔

خیال رہے کہ خط میں بتایا گیا کہ تھا ’سی ای او کے اہل خانہ کے لیے بلامعاوضہ سالانہ 35 فضائی ٹکٹ مقرر ہیں لیکن 66 ٹکٹس جاری کیے گئے جن میں 29 ٹکٹس اہل خانہ کے علاوہ عزیز و اقارب کو فراہم کیے گئے‘۔

اپنے رد عمل میں پی آئی اے نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے سی ای او کو ایم ون گریڈ سے زیادہ تنخواہ کے معاملے پر کوئی تنازع نہیں کیونکہ وہ ایک کنٹریکٹ ملازم ہیں اور انہیں مارکیٹ کی بنیاد پر تنخواہ کی پیش کش کی گئی تھی، جس میں پینشن، گریجوٹی، طبی سہولیات، ریٹائرمنٹ کے بعد کی سہولیات، ٹکٹس وغیرہ شامل نہیں تھے۔