خبرنامہ پاکستان

پی اے آر سی کی جانب سے زیتون کے90ہزار درخت لگانے کے منصوبے میں کرپشن کاانکشاف

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک او رتحقیق کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کو نسل کے90ہزارزیتون کے درخت لگانے کے منصوبے میں کرپشن کی گئی اور لورالائی میں ایک اکاؤنٹ کھو ل کر 6کروڑ رپے نکالے گئے، 13لوگ اس خرد برد میں ملوث تھے، کمیٹی نے جامع تفتیش کرکے ملزموں کے خلاف حتمی چالان جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس پورٹ طلب کر لی،کمیٹی نے پاکستا ن ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کی طرف سے کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جبکہ وفاقی وزیر خوارک سکندرحیات بوسن نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ یقین دلاتا ہوں کہ وزیر اعظم پاکستان نے جتنی گندم کی خریداری کی ہدایت کی ہے اس سے زیادہ سندھ کے کسانوں سے خریدی جائے گی، اجناس کی خریداری حکومت کا فرض ہے مگر اس کو آگے فروخت بھی کرنا ہوتا ہے، خیبر پختونخوا حکومت نے پرائیوٹ لوگوں کے ذریعے گندم خریدنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور بلوچستان بھی وفاق سے گندم نہیں خرید رہا،حالانکہ صوبے قانون کی رو سے وفاق سے گندم خریدنے کے پابند ہیں۔ کھاد پر سبسڈی کے حوالے سے خیبر پختونخوا اور سندھ تعاون نہیں کررہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں صوبہ سند ھ او رخیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز کو معاملات کے بارے میں بریفنگ کے لیے طلب کرلیا۔منگل کو سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک او رتحقیق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرسید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کو ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آیف آئی اے احمد لطیف نے اولو(زیتون) کی کاشت کے پودوں کے منصوبے میں کی گئی کرپشن کی تفصیلات سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے کنٹریکٹ کے حوالے سے کرپشن کی گئی تھی جس کے ذمہ دار خالستہ خان تھے جنہوں نے دوسری کمپنی ابوبکر کھتران کمپنی کو پاور آف اٹارنی دے دی تھی اور رضیہ سلطانہ کے نام سے لورالائی میں ایک اکاؤنٹ کھولا گیا جہاں سے 6کروڑ بھی نکالے گئے۔ 90ہزارزیتون کے درخت لگانے کا منصوبہ تھا۔ 13لوگ اس خرد برد میں ملوث تھے۔ 10لوگ گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ 20د ن کے اندر فائنل چالان جمع کرادیا جائے گا۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے جامع تفتیش کرکے فائنل چالان جمع کراکے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔ قائمہ کمیٹی نے سندھ میں موبائل گندم سیمینار کرانے کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے پاکستا ن ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کی طرف سے سیمینار کے حوالے سے کمیٹی کو اعتماد میں نہ لینے اور کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عمر کوٹ میں سیمینار کا وہ دن مقرر کیا گیا جس دن سینٹ کا اجلاس تھا۔ انہوں نے خود فون کرکے عمر کوٹ میں سیمینار کسی اور تاریخ کو مقرر کرنے کا کہا تو انہوں نے صاف انکار کردیا۔ قائمہ کمیٹی نے کراچی کی بجائے حیدر آباد ، نوشہرو، نوابشاہ ، سانگھڑ ،عمر کوٹ ، ٹنڈو جام وغیر ہ کے علاقوں میں سیمینار منعقد کرنے کو کہا تھا جہاں گندم بہت زیادہ ہوتی ہے مگر متعلقہ ادارے نے پارلیمنٹ کی اس قائمہ کمیٹی کی نہ صرف سفارشات کو نظر انداز کیا بلکہ اراکین پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کی بھی زحمت بھی گوارہ نہ کی۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹرمحمد محسن خان لغاری کی زیر صدارت ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو معاملے کی انکوائری کرکے قائمہ کمیٹی 30دن کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کرے گی۔ ذیلی کمیٹی میں مختار احمد دھامرا عزیز اور محمد اعظم خان سواتی ممبران ہوں گے۔ قائمہ کمیٹی نے اس حوالے سے چیئرمین پی اے آر سی کو تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی۔ رکن کمیٹی سینیٹر مختار احمد دھامرا نے کہا کہ پی اے آر سی میں کی جانے والی تقرریوں کے معاملات کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ جس پر قائمہ کمیٹی نے پی اے آرسی میں پچھلے 3سالوں کی تقرریوں کی تفصیلات طلب کرلی۔ایم ڈی پاسکو نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سند ھ فوڈ ڈپارٹمنٹ نے پاسکو کی مشاورت کے بغیر گندم کی خریداری کے لیے جو اضلاع /تعلقہ نامزد کیے ہیں وہ صحیح نہیں ہیں۔ ان علاقوں کو ترجیح دی جائے جہاں پاسکو کے سٹور موجود ہیں۔ایم ڈی پاسکو نے کہا کہ سندھ حکومت کو درپیش مسائل کے بارے میں خطوط لکھے ہیں اور چیف سیکرٹری سندھ کو بھی آگاہ کیا تھامگر وہاں سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔ قائمہ کمیٹی نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازم کی مستقل تعیناتی کے حوالے سے میرٹ پر معاملے کا جائزہ لینے کی پی اے آر سی کو سفارش کی تھی۔ پی اے آر سی نے متعلقہ افسر کو وارننگ لیٹر جاری کرتے ہوئے متعلقہ افسر کو سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ وہ عوامی نمائندے ہیں کوئی بھی شہری مسئلے کے حل کے لیے ان سے رجوع کرسکتا ہے۔ پارلیمنٹ کا کام اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے اور قائمہ کمیٹی نے میر ٹ پر جائزہ لینے کی سفارش کی تھی۔ قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی اے آر سی کو انکوائری کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ قائمہ کمیٹی کو کنری میں سرخ مرچ کو خشک کرنے کے پلانٹ کے حوالے سے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پچھلے سال کی نسبت اس سیزن میں 3گنا زیادہ مرچ خشک کی جائے گی اور ایک ماہ میں پلانٹ کو کمپنی کی طرح رجسٹرڈ کرلیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے ایک ہفتے کے اندر وزارت قومی تحفظ خوراک سے مالی سال2017۔18میں بجٹ کے حوالے سے تجاویز طلب کرلی گئیں تاکہ تفصیلی جائزہ لے کر ایسی سفارشات مرتب کی جاسکیں جن کی بدولت نا صرف زرعی شعبہ بلکہ کسان بھی خوش حال ہوسکے۔۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محمد محسن خان لغاری،مختار احمد دھامرا ، گل بشرا، محمد ظفر اللہ خان ڈھانڈلہ ہری رام اور محمد اعظم خان سواتی کے علاوہ وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن ، سیکرٹری قومی تحفظ خوراک ، چیئرمین پی اے آر سی ، ایم ڈی پاسکو، حکام زرعی ترقیاتی بنک و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(و خ )