خبرنامہ پاکستان

چیئرمین سینیٹ ہمارا ڈپٹی آپ کا، پیپلز پارٹی کی تحریک انصاف کو آفر

چیئرمین سینیٹ ہمارا ڈپٹی آپ کا، پیپلز پارٹی کی تحریک انصاف کو آفر

اسلا آباد:(ملت آن لائن) پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینٹ کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کیلیے پی ٹی آئی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی آفر دے دی۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلیے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے سیاسی جوڑ توڑ زور پکڑ گیا ہے دونوں جانب سے نمبر پورے کرنے کیلیے آزاد ارکان اور چھوٹی جماعتوں سے رابطے تیز کردیے گئے نہ صرف دونوں جماعتوں کی سینئر قیادت متحرک ہے بلکہ سینئر رہنماؤں کو بھی رابطوں کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینٹ کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کیلیے پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں سے اہم رابطے کئے ہیں اور سینیٹ کے حوالے سے گیم پاکستان تحریک انصاف کی ساکھ کے گرد گھوم رہی ہے۔ ایوان بالا کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی جنگ جیتنے کیلیے کوششیں عروج پر ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کو اپنے 33 ارکان کے علاوہ پختونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 5 ، 5 ارکان کے ساتھ سینیٹر شمیم آفریدی کی حمایت حاصل ہے جس سے ان کے نمبر 44 ہو گئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بھی میاں نوازشریف کے ساتھ کھڑے رہے تو تعداد48 ہو جائیگی، 2 ووٹ رکھنے والی جماعت اسلامی نے حالیہ سینیٹ الیکشن میں تحریک انصاف کیخلاف ووٹ دیے ہیں ایک ووٹ رکھنے والی فنکشنل لیگ وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن کی اتحادی اور وزارت چلا رہی ہے تاہم درپردہ پیر پگارا کی آصف زرداری سے قربتوں کی کہانیاں بھی ہیں اوروہ سندھ حکومت کے خلاف جی ڈی اے بھی چلا رہے ہیں۔
ایک ووٹ والی اے این پی کسی صورت تحریک انصاف کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں، فاٹا کے7سینیٹرز نے اپنا مفاد دیکھنا ہے جنہیں دینے کیلئے وفاقی حکومت کے پاس بہت کچھ ہے، شمیم آفریدی کے والد عباس آفریدی بھی فاٹا سے 4 ، 5 سینیٹرز توڑکر مسلم لیگ ن میں لاسکتے ہیں۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی اپنے 20 ارکان کے علاوہ بلوچستان سے جیتنے والے 6 آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہونے کی دعویدار ہے تاہم 5 ووٹ رکھنے والی ایم کیو ایم پیپلزپارٹی پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگا رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی قیادت فاٹا کے آزاد ارکان کو بھی ساتھ ملانے کیلئے کوشاں ہے، آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق سے رابطہ کیا ہے،اپنی ساکھ بچانے کیلیے عمران خان نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا تو پیپلزپارٹی کیلیے اکثریت حاصل کرنا خواب بن جائیگا، ایسے میں مسلم لیگ ن سادہ اکثریت حاصل کر لے گی، اس لحاظ سے چیئرمین کی دوڑ میں جہاں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جوڑ توڑ میں مصروف ہیں وہاں باقی سیاسی جماعتیں اور آزاد ارکان کے گروپس بھی حمایت کے عوض زیادہ سے زیادہ فوائدسمیٹنے کی کوششوں میں ہیں۔