خبرنامہ پاکستان

عدالتیں قانون کو سامنے رکھتی ہیں، ذاتی پسند نا پسند پرفیصلے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس

اسلام آباد(ملت آن لائن)قائم مقام چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کہا ہے کہ عدالتیں معاشرے کو سامنے رکھ کر نہیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں، موجودہ نظام عدل کی خوبی یہی ہے کہ ذاتی پسند ناپسندکے بجائے دلیل پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے انسپکٹر محمد اسماعیل کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد آبزرویشن دی کہ پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں وجوہ بتائے بغیر ملزم کو سزا سنا دی۔
مدعی مقدمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ تحصیل کونسل اور ڈپارٹمنٹ نے تحقیقات میں انسپکٹر کو قصوروار قرار دیا جس پر قائم مقام چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا اب عدالتیں تحصیل کونسل کو بنیاد بنا کر فیصلے کریںگی؟ ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں معاشرے کو دیکھ کر نہیں قانون کو دیکھ کر فیصلہ کرتی ہیں، بعد ازاں عدالت نے ملزم کی ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظورکر لی، یاد رہے کہ ملزم پر حامد خان نامی شخص کو حبس بے جا میں رکھنے اور گھر میں توڑ پھوڑ کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے عدم شواہدکی بنا پر ملزم کو بری کیا تھا تاہم مدعی کی اپیل پر پشاور ہائیکورٹ نے انسپکٹر محمد اسماعیل کو 6 ماہ قید کی سزا سنا دی تھی لیکن سپریم کورٹ نے ملزم کو بری کردیا، نئے رجسٹر ہونے والے حج ٹور آپریٹرز نے حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائرکر دی۔
پرائیویٹ حج کوٹا کی تقسیم کے حوالے سے حج گروپ ویلفیئرآرگنائزیشن نے بدھ کو توہین عدالت کی درخواست شاہ خاور ایڈووکیٹ کے ذریعے دائرکی ہے، درخواست میں وفاقی وزیر سردار یوسف، وزیرمملکت پیرامین الحسنات اور سیکریٹری مذہبی امور خالد مسعود چوہدری کو فریق بنایا گیا ہے، حج آرگنائزرز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پرانے اور نئے ٹورآپریٹرزکو حج کوٹا برابر تقسیم کرنے کا کہا ہے، وزارت کے حکام سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظراندازکرکے من پسند کمپنیوںکوکوٹا دے رہے ہیں، اس لیے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، سابق وفاقی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی بیرون ملک علاج کی اجازت کیلیے دائر آج درخواستیں سماعت