خبرنامہ پاکستان

چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس میں ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ

چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس میں ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ

کراچی:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس اور سینئر صحافی مظہر عباس کے درمیان ’ٹیک اوور‘ سے متعلق دلچسپ مکالمہ ہوا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سینئر صحافی مظہر عباسی سے مکالمہ کیا کہ مظہر صاحب آپ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں؟ اس پر مظہر عباس نے کہا کہ آپ جوکام کررہے ہیں وہ حکومت کا کام تھا، بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس ثاقب نثار کہا کہ مجھے تو میڈیا نے روک دیا کہ آپ انصاف کیلئے بیٹھے ہیں یہ نہ کریں۔ اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ آپ کےحکم کے باوجود خالد بن ولید روڈ پربلند عمارتیں بن گئیں، آدھی کارسازروڈ کوبند کیا گیا ہے، کراچی کی تمام سروس روڈ بحال کرادیں ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہوجائیگا۔ مظہرعباس کے آگاہ کرنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیوی نے بند کیا ہے؟ ابھی کھلواتے ہیں۔ مظہر عباس نے عدالت کو بتایا کہ ایس آئی یو ٹی اورسول اسپتال کے پاس تجاوزات کی بہتات ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ صرف لکھیں مت، عملی کام کریں آپ کو کمیٹی میں ڈالتا ہوں۔
وسیم اختر عدالت میں
اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے عدالت کو بتایا کہ نالوں پر بڑی بڑی غیر قانونی عمارتیں اور مارکیٹیں بن گئی ہیں، بلڈنگز نہیں گراسکتے، پہلے مرحلے میں نالے صاف کریں گے، چار بڑے نالوں پر کام جاری ہے آپ چاہیں تو دورہ کرلیں۔ وسیم اختر کے بتانے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا چیف جسٹس کام خود کرنے میں بھی شرم محسوس نہیں کرتا، مظہرصاحب سے پوچھیں رات کو ٹی وی پر تنقید تو نہیں کریں گے؟