اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ نے منرل واٹرکمپنیوں سے پندرہ سے پچھتر پیسے فی لیٹر لینے کی تجویز مستردکردی۔ چیف جسٹس نے کہا پنجاب حکومت کی رپورٹ قابل مذمت ہے ، گدھا کنویں میں ڈال دیا گیا، اس سے بہتر ہے، پیسے لیے ہی نہ جائیں، پاکستان رو رہا ہے لیکن کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں زیرزمین پانی بلا معاوضہ بوتلوں میں فروخت کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا معاملےپرپنجاب نے رپورٹ دینی تھی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سندھ،کے پی کہتےہیں ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے، جس پر اےجی پنجاب نے بتایا کہ پنجاب نے رپورٹ میں پانی کے استعمال کو 3حصوں میں تقسیم کیاہے، ہاں پانی کی کمی ہےوہاں ایک لیٹر پر 75پیسے ادا کرنے ہوں گے اور جہاں پانی کی کمی نہیں وہاں 15 پیسے ہوں گے۔
چیف جسٹس نے رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ انہوں نے تو گدھا کنویں میں ڈال دیا ہے ، اس سے بہتر ہے پیسےلیے ہی نہ جائیں، منرل واٹر کمپنی نے شیخوپورہ میں 6 ایکڑ زمین لی، اربوں کا پانی بیچ دیا، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں پانی کی کمی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا چیف سیکریٹری سے کہا رپورٹ قابل قبول نہیں، مجھے10دن کاوقت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا منرل واٹر بیچنے والے 50 اور 75پیسے تو خود مان رہے ہیں، ہم نےیہ نرخ قبول نہیں کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے اربوں روپے کا پانی لے رہے ہیں، پنجاب حکومت کی رپورٹ قابل مذمت ہے، اتنےکم نرخ مقرر کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
عدالت نے چیف سیکریٹری کو پیر کو طلب کرلیا اور حکم دیا لوکل گورنمنٹ کا سیکریٹری بھی پیش ہو۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان رو رہا ہے، کوئی حکومتی نمائندہ آبی کانفرنس میں نہیں آیا، دنیا ہمارے لیے رو رہی ہے، پاکستان خشک ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی منرل واٹر کمپنی کافرانزک آڈٹ کراکرہفتہ وار رپورٹ جمع کرائیں۔
چیف جسٹس نے بلوچستان حکومت کا جواب بھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان، کے پی کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی کو منگل کو طلب کرلیا اور کہا سندھ کے چیف سیکرٹری، سیکرٹری آبپاشی کراچی میں پیش ہوجائیں۔