خبرنامہ پاکستان

چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

چیف جسٹس کا 30

چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس ثاقب نثار نے مختلف نیوز چینلز کو تیس اپریل کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ “قرض لیں یا بھیک مانگیں ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں”۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، جیو کے ا ینکر پرسن حامد میر نے استدعا کی کہ جیوٹی وی نے گزشتہ 2ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کیں، عدالت حکم جاری کرے،تاکہ ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیوکی طرف سےکون ذمےدار عدالت میں ہے، کوئی نہیں ہے تو دفتر میں کون ذمے دار ہوگا، حامدمیر نے بتایا کہ ایچ آرکےانچارج سالار جنجوعہ صاحب ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جی انہیں بلا لیتے ہیں ،ہم رات تک یہی بیٹھے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ “اگر چینل خسارےمیں چل رہا ہے تو اسے بند کردیں۔”
عدالت نے تیس اپریل تک تمام ورکرز کو تنخواہیں اداکرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بھیک مانگو یا قر ض لو تنخواہیں اداکی جائیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ چینل سیون کو22 کروڑ روپے ادائیگی کاکہا گیاتھا، ہم نے 2 ماہ کے واجبات ادا کردیے ہیں، چینل 7 کے تمام واجبات ادا کردیے گئے ہیں، جس پرصحافی نے بتایا کہ ہماری 2 ماہ کی تنخواہ ابھی ادا نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 15 دن میں تنخواہیں دی جائیں، فروری اور مارچ کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔ وکیل کپیٹل ٹی وی نے عدالت کو بتایا کہ فروری اورمارچ کی تنخواہیں باقی ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیایہ کہہ رہے ہیں کسی کے گھر کاچولہا نہ جلے، جس پر وکیل نے کہا کہ مئی تک تمام واجبات اداکردیں گے۔ چیف جسٹس 30 اپریل تک کپیٹل ٹی وی کو تنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں نہ دے سکے تو چینل بند کردیں گے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ چینل 5 کے ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں؟ اور دھمکیوں سےمتعلق شکایت پرصحافی کواین آئی ٹی سےرجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ سماعت کے دوران ضیا شاہد نے کہا کہ واجبات ہیں توبتائیں اکاؤنٹ سیکشن سےرجوع کر کے بتاؤں گا،ساڑھے6 کروڑ روپے کےچیک اشتہارات کی مد میں باؤنس ہو ئے۔ پی ٹی وی ورکر نے بتایا کہ 2016 سے پی ٹی وی کے واجبات باقی ہیں، جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 83 کروڑ واجبات ادا کیے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عطاالحق قاسمی کوپیسے دیے گئے، تنخواہیں نہیں دے رہے، ایک ڈیڑھ ماہ میں واجبات کی ادائیگی کرائیں گے، صحافی نے بتایا کہ سچ ٹی وی کی طرف سے تمام واجبات ادا کر دیےگئے اور ایکسپریس ٹی وی کی طرف سےتنخواہیں دے دی گئیں جبکہ ڈیلی ٹائمزکے248ملازمین اخبار جبکہ 128 ٹی وی میں ہیں۔
عدالت نے 30 اپریل تک ڈیلی ٹائمز کے ملازمین کوتنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈیلی ٹائمزکےسی ای او کو تنخواہیں دےکر سرٹیفیکیٹ دینے کا بھی حکم دیا۔ صحافی نے پوچھا کہ غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غلط بیانی پر توہین عدالت کی کاروائی کریں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمراکومضبوط کرنےکےلیےکی مجوزہ تجاویزدی ہیں؟ ابصارعالم صاحب تشریف نہیں لائے۔ صحافی حامدمیر نے استدعا کی کہ پیمراکےآرٹیکل5اور6کوختم کردیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمارت کی 2منزلیں گرانے سے کیا عمارت قائم رہ سکتی ہے؟ کمیشن کی پیمراکومضبوط کرنےکیلئےتجاویزکا جائزہ لیتےہیں، ممکن ہے پیمرا کو مضبوط بنانے کیلئے معاملہ پارلیمنٹ کوبھجوا دیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک پیمرامضبوط نہیں ہوگامقاصد حاصل نہیں ہوسکتے، پیمرانےحکومت کے کنٹرول میں رہنا ہے تو پھر پیمرا کو ختم کردیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کی تجاویزکاقانون کےتحت اطلاق نہیں ہوسکتا، قانون بنانےوالوں کومعاملےمیں شامل کرناپڑےگا، یہ اختیارات کی تقسیم کامعاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سمجھتاہوں حکومت نےجویقین دہانی کرائی تھی پیچھےہٹ رہی ہے،آزادعدلیہ کیلئےججز کی تقرری کےطریقہ کارکودیکھنا پڑیگا،آزاد و شفاف اندازمیں تقرری ہوگی توپھرادارہ آزادہوگا، حکومت پالیسی بناتی تجاویزدیتی ہےتوپیمراخودمختارکیسےہوگا، ہم قانون کاجائزہ لےسکتےہیں جوبنیادی حقوق کےمخالف ہو۔