خبرنامہ پاکستان

ڈان لیکس میں ریاست کیخلاف ایک سوچ نظر آئی

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ڈان لیکس میں ریاست کے خلاف ایک سوچ نظر آئی،وزیر داخلہ چوہدری نثار کا ڈان لیکس پر اتفاق رائے سے متعلق بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے، ڈان لیکس کوئی آئینی ترمیم ہے جو اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اتفاق رائے کرنا ہے تو پھر تحقیقات کیسی، حکومت چاہتی ہے کہ انکی مرضی کی رپورٹ آئے ،یہ صرف فوج کا مسئلہ نہیں، قومی سلامتی اور عوام کا مسئلہ بھی ہے، وزیر داخلہ 15دن سے کہہ رہے ہیں کہ ایک دو دن میں رپورٹ آ جائے گی، جن کے ذمہ قومی سلامتی ہے وہ کمزور پچ پر نہیں ہو سکتے،موجودہ حکومت کے لوگ ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں،صرف پرویز رشید نہیں، ڈان لیکس کے معاملے میں ہائی پروفائل شخصیات ملوث ہیں، ڈان لیکس کی رپورٹ 6ماہ سے تاخیر کا شکار ہے، حکومت ڈان لیکس سے بھاگنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ کو معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہئے۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ڈان لیکس کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیر داخلہ کے متضاد موقف پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈان لیکس حساس ایشو ہے اور ریاست سے منسلک ہے،ڈان لیکس میں ریاست کے خلاف ایک سوچ نظر آئی، واقعہ کے بعد اتنا پریشر بڑھا کہ حکومت کو مجبور ہو کر کمیشن بنانا پڑا، کمیشن پر اعتراضات بھی ہوئے تاہم اب حال ہی میں وزیر داخلہ کی طرف سے دیا جانے والا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے، یہ کہہ کر اداروں کو مذاق بنا دیا گیا ہے کہ جب کمیٹی بنی تو اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر موجود نہیں تھے اور یہ طے پایا تھا کہ فیصلی اتفاق رائے سے ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی آئینی ترمیم ہے جو اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اتفاق رائے کرنا ہے تو پھر تحقیقات کیسی، اتنا حساس معاملہ تھا تب ہی تو حکومت نے اپنے وزیر کو فارغ کیا،صرف پرویز رشید نہیں، ڈان لیکس کے معاملے میں ہائی پروفائل شخصیات موجود ہیں۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ کمیشن کے ساتھ اس سے بڑھ کر کوئی مذاق نہیں ہو سکتا ، بہتر ہے جسٹس عامر رضا اس کمیشن سے فارغ ہو جائیں اور نیا کمیشن بنا کر کسی اور کو ذمہ داری سونپی جائے، 6ماہ سے رپورٹ تاخیر کا شکار ہے، حکومت ڈان لیکس سے بھاگنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ کو معاملے پر ازخود نوٹس لینا چاہئے ،موجودہ حکومت کے لوگ ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر یہ سوچ رکھتی ہے کہ اپنی مرضی کی رپورٹ آئے تو یہ بڑی زیادتی ہے ، حکومت سے بہت بڑی غلطی اور مس فائر ہوا ہے،میں نہیں سمجھتا کہ فوج اس معاملے پر حکومت کے ساتھ ایک پیج پر آئے، یہ صرف ایک آرمی چیف یا فوج کا مسئلہ نہیں، قومی سلامتی اور عوام کا بھی مسئلہ ہے، اس معاملے پر کوئی دوراہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کے بیان پندرہ دن سے پڑھ رہا ہوں کہ ایک دو دن میں رپورٹ آ جائے گی،اب کیوں اتفاق رائے پر جا رہے ہیں، ایک بات کلیئر ہے کہ جن کے ذمہ قومی سلامتی ہے وہ کمزور پچ پر تو نہیں ہوں گے، حکومت مذاق کرنا چھوڑ دے، قومی اسمبلی میں بھی مذاق کیا جاتا ہے، اس سیشن کا آج ساتواں روز تھا ہھر بھی حکومت کے پاس کورم پرا نہیں۔