اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ملک میں ڈیموں کی اشد ضرورت ہے، ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر سے معیشت کو اربوں کا نقصان ہوا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈیموں کی تعمیر کی اشد ضرورت ہے، ڈیموں کی تعمیر میں تاخیر سے معیشت کو اربوں کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آبی وسائل پر کوئی توجہ نہیں دی، ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کا پانی ضائع ہوتا ہے۔ ورلڈ بینک کے ساتھ اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ طے ہے۔ واپڈا کو آبی مسائل سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے داسو پن بجلی منصوبہ 2022 تک مکمل کرلیں، گزشتہ حکومتوں کی تباہی کو ہم نے ٹھیک کرنا ہے۔ فراڈ کی وجہ سے یومیہ 30 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔ عالمی اداروں کا کہنا ہے داسو پن بجلی منصوبہ مکمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے کہتے ہیں منصوبے کے لیے صرف7 فیصد زمین خریدی گئی ہے، ایسا ماحول بنا کر جائیں گے کہ داسو پن بجلی منصوبہ 2022 تک مکمل ہوجائے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ میرا کام کرنے کا اپنا طریقہ ہے عوام کے لیے اختیارات سے بھی تجاوز کر سکتا ہوں، 18 ویں ترمیم کی بلیک میلنگ میں آنے والا نہیں۔ مجھے نہیں بتائیں میں نے کیا کرنا ہے اپنے طریقے سے کام کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ داسو پن بجلی سے متعلق 6 تاریخ کو پشاور میں اہم اجلاس ہوگا، سندھ کو پانی چور نہیں کہا، میں نے کہا سندھ میں پانی چوری ہوتا ہے۔ ’میں بھی سندھ کے شہر کراچی میں ہی رہتا ہوں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناقص پالیسیوں کی وجہ سے سالانہ 112 ارب کا نقصان ہو رہا ہے، داسو پن بجلی منصوبہ بروقت مکمل ہوتا تو بجلی 5 روپے فی یونٹ ملتی، ایسا نہیں ہو سکتا کہ وفاق پیسہ دیتا رہے اور وہ لوگوں کی جیبوں میں جاتا رہے، سندھ میں کچھ وڈیرے اور سیاستدان اپنی ہریالی کریں گے تو برداشت نہیں کروں گا۔