خبرنامہ پاکستان

کراچی:جعلی پولیس مقابلےمیں نوجوان مقصود کی ہلاکت کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

کراچی کے علاقے شارع فیصل پر جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان مقصود کی ہلاکت کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، جس میں پولیس اہلکاروں کو واضح طور پر رکشے میں سوار مقصود پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکشہ تیز رفتاری کے باعث شارع فیصل پر پی اے ایف بیس کے قریب الٹ جاتا ہے، جس کے بعد پولیس اہلکار رکشے کو گھیرنے کے بعد اس میں سوار افراد کو نکال کر زد وکوب کرتے ہیں اور پھر پستول نکال کر فائرنگ کردیتے ہیں۔

فوٹیج میں اہلکاروں کو نہتے نوجوان محمد مقصود پر گولیاں برساتے دیکھا جاسکتا ہے۔

مقصود قتل کیس—کب کیا ہوا؟

یاد رہے کہ رواں برس 20 جنوری کو شارع فیصل پر پیش آنے والے واقعے میں پولیس کی فائرنگ سے مقصود نامی نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ شارع فیصل پر گشت پر موجود اہلکاروں نے ایک مشتبہ رکشے کو روکا تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں چار ملزمان زخمی ہوگئے۔

پولیس کے ابتدائی بیان میں بتایا گیا تھا کہ زخمی ملزمان کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک ملزم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا جس کی شناخت مقصود کے نام سے ہوئی جب کہ دیگر زخمی ملزمان میں رؤف، بابر اور علی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان شارع فیصل پر شہریوں سےلوٹ مار کرتے تھے اور ایئرپورٹ سے واپس آنے والوں کو ہدف بناتے تھے۔

بعدازاں پولیس نے اپنا بیان تبدیل کرلیا اور بتایا کہ مقابلے کے دوران فائرنگ سے ایک شہری جاں بحق اور ایک زخمی ہوا ہے جبکہ 2 ملزمان گرفتار کیے گئے جن میں علی اور بابر شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق جاں بحق شخص مقصود رکشے میں سوار تھا اور رکشا ڈرائیور عبدالرؤف فائرنگ سے زخمی ہوا تھا۔

مقصود کے دم توڑنے کے بعد اس کے اہلخانہ نے پولیس پر قتل کا الزام عائد کیا تھا۔

نوجوان مقصود کی ہلاکت کا مقدمہ مقتول کے والد شیر محمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔